شمالی لندن کے ایک اعلیٰ اسکول میں نماز پر پابندی کو چیلنج کرنے والی مسلم لڑکی عدالتی مقدمہ ہار گئی۔
تفصیلات کے مطابق شمالی لندن کا ایک اعلیٰ اسکول جو اپنے سخت قوانین کے لیے جانا جاتا ہے، وہاں نماز کی رسومات پر پابندی کے خلاف مسلمان طالبہ نے ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا تاہم عدالت میں اس کی شنوائی نہ ہوسکی۔
طالبہ، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، اس نے برینٹ میں مائیکلا کمیونٹی اسکول کے خلاف قانونی کارروائی کی تھی۔
طالبہ نے دائر درخواست میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ نماز نہ پڑھنے دینے کی پالیسی امتیازی ہے اور یہ رسمی نوعیت کی پابندی اس کے عقیدے کو ’منفرد‘ طور پر متاثر کررہی ہے۔
عدالت میں طالبہ کی جانب سے استدلال کیا گیا کہ نماز کے بارے میں اسکول کا موقف غیر قانونی اور مذہبی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے اور یہ امتیازی سلوک ہے
اسکول کی ہیڈ ٹیچر کیتھرین بیربل سنگھ نے عدالت میں دلیل دی کہ اس کی نماز کے حوالے سے پالیسی جائز تھی کیوں کہ اس جگہ مذہبی عبادات کے باعث اسے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
منگل کو ایک تحریری فیصلے میں، جج مسٹر جسٹس لنڈن نے نماز کی رسومات پر پابندی کے خلاف شاگرد کے دلائل کو مسترد کر دیا اور اسکول کے حق میں فیصلہ سنایا۔