جمعیت علمائے اسلام ف کے قائد مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی 70، 80 یا 100 ارب میں خریدی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پشین میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 2018 سے بڑی دھاندلی 2024 کے الیکشن میں کی گئی۔ بلوچستان اسمبلی 70، 80 یا 100 ارب میں خریدی گئی، بتاؤ سندھ اور کے پی اسمبلی کتنے میں خریدی گئی۔
مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے 2018 میں دھاندلی کیخلاف تحریک چلائی تھی، تحریک کے دوران ہم نے کامیابیاں حاصل کی تھیں۔ ہم نے ہمیشہ سنجیدہ سیاست کی ملک کے مفاد کو سامنے رکھا۔
انھوں نے کہا کہ جعلی الیکشن سے نمائندوں کو اسمبلی میں بھیجا گیا، نہ غلط کومانا ہے اور نہ ہی آئندہ مانیں گے۔ آج عوام زیادہ ہوگئے ہیں زمین تنگ پڑگئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جس بات کو پہلےغلط کہا اب بھی غلط کہہ رہے ہیں۔ بزدلی کی سیاست کسی اور نے سیکھی ہوگی۔ میرے آباؤاجداد نے مجھے جرات کی سیاست سکھائی ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ تحریک کو اب کو ئی نہیں روک سکتا یہ تحریک بڑھے گی۔ تحریک کراچی اور پنجاب جائے گی عوام کو اٹھائیں گے۔ جعلی مینڈیٹ سے آنے والوں کا حکومت کرنا نہیں بنتا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں امن قائم ہے تو اس میں جے یو آئی کا کردار زیادہ ہے۔ اندرونی اور بیرونی طور پر ملک کو مستحکم کرنے کا کردارادا کیا۔ عوام نے ملک بچانے کیلئے قربانی دی ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ نوازشریف ملاقات کرنے آئے تو میں نے کہا غلط راستے پر چل رہے ہیں، نوازشریف کو اپوزیشن کی دعوت دی اور کہا عوام کی نمائندگی کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ قرارداد کے ذریعے اس جلسے میں 8 فروری کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں۔ اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایک غیرمحفوظ ریاست بنایا جارہا ہے۔ غلط پالیسیوں کے ذریعے ملک کو بدامنی میں دھکیلا جارہا ہے۔