اپریل کے مہینے میں غیر متوقع بارشیں تو ہوتی ہیں لیکن کبھی سیلاب نہیں آیا، تاہم اس سال اپریل میں جو صورت حال سامنے آئی ہے اسے دیکھ کر مون سون کے حوالے سے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
ملک بھر میں گزشتہ دو ہفتوں سے وقفے وفقے سے جاری بارشوں سے اب تک 96 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، خیبر پختونخوا، پنجاب اور بلوچستان میں بارشوں سے نقصانات زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ بلوچستان میں سیلابی صورت حال ہے تو خیبر پختونخوا میں بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچائی۔ بارشوں سے جہاں جانی و مالی نقصانات ہو رہے ہیں وہاں فصلوں پر بھی ان کا تباہ کن اثر پڑ رہا ہے، خیبر پختونخوا میں گندم کی فصل تیار ہے لیکن بارشوں کی وجہ سے کٹائی سیزن تاخیر کا شکار ہے، اور گندم کی فصل متاثر ہو رہی ہے۔
باشوں سے ہونے والے نقصانات
خیبر پختونخوا میں بارشوں سے اب تک 46 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 60 افراد زخمی ہیں، صوبے میں 2 ہزار 875 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، 436 گھر مکمل تباہ جب کہ 2 ہزار 439 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
مزید بارشوں کا امکان
محکمہ موسمیات نے ملک بھر سمیت خیبر پختونخوا میں 23 اپریل سے 29 اپریل تک شدید بارشوں اور تیز ہوائیں چلنے کی پیش گوئی کی ہے، صوبائی حکومت نے شدید موسمی صورت حال کے پیش نظر صوبے کے 15 اضلاع میں موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی ہے۔ حکومت نے ضلعی انتظامیہ اور اسپتالوں کے عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کیے ہیں۔ پی ڈی ایم کے مطابق 9 اضلاع میں گلیشیئر پگھلنے کی وجہ سے سیلاب کا خطرہ بھی موجود ہے۔
بارشوں سے گندم کی فصل پر اثرات
شدید بارشوں کے باعث دریاؤں کے کنارے کھڑی فصلیں شدید متاثر ہوئی ہیں، بارش اور ژالہ باری سے باغات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ دریائے سوات، دریائے پنجکوڑی، اور دریائے کابل میں سیلابی صورت حال پیدا ہونے کی وجہ سے گندم کی فصل متاثر ہوئی ہے۔
صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر
حمید الرحمان پیر صباق ایگری کلچر ریسرچ سینٹر نوشہرہ میں ریسرچ آفیسر ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس وقت گندم کی فصل تیار ہے، خیبر پختونخوا میں عموماً مئی کے پہلے ہفتے میں گندم کی کٹائی شروع ہو جاتی ہے، لیکن اس سال بارشوں کی وجہ سے ابھی تک گندم کی فصل سبز ہے۔ بارشیں زیادہ ہونے کی وجہ سے فصل میں پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے یہ گر جاتا ہے، اس کو ایگریکلچر کی زبان میں لاجنگ کہا جاتا ہے۔ گندم کا پودا زمین پر گر جاتا ہے اور جب یہ گر جاتا ہے تو دوبارہ نہیں اٹھ سکتا۔ اس وجہ سے گندم کی پیدوار متاثر ہوتی ہے اور اس کے ساتھ کٹائی میں بھی مشکلات پیش آتی ہیں۔
حمید الرحمان نے بتایا کہ اگر فصل پک چکی ہے اور خشک ہو اور اس دوران زیادہ بارشیں ہوں تو اس میں وقت گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے۔ یہ ایک فنگل ڈیزیز (fungal disease) ہے اور اس کو کرنال بنٹ کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں گندم کا دانہ کالا ہو جاتا ہے، اس سے کوالٹی پر اثر پڑتا ہے۔ اگر اس کو کھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا تو کوالٹی خراب ہوگی اور اگر بہ طور سیڈ استعمال کرنا ہو تو بھی اس کی پیداوار متاثر ہوگی۔
دریائے خیالی کے کنارے
طیب احمد زئی کا تعلق چارسدہ ہے اور دریائے خیالی کے کنارے پر ان کی زمینیں ہیں، بارشوں اور سیلاب سے طیب احمد زئی کی 5 ایکڑ زمین پر محیط گندم کی فصل تباہ ہو چکی ہے۔ طیب نے بتایا کہ دریائے خیالی میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے قریب علاقے زیر آب آتے ہیں، ایسے میں دریا کے کنارے کھیتوں میں فصلیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو جاتی ہیں۔
اس سوال پر کہ کیا پہلے بھی اپریل کے مہینے میں دریا میں پانی کی سطح اتنی بلند ہوئی ہے؟ طیب احمد زئی نے بتایا کہ اس کو نہیں یاد کہ اپریل میں سیلاب آیا ہو۔ غیر متوقع بارشیں اپریل کے مہینے میں ہوتی ہیں لیکن کبھی اس طرح سیلابی صورت حال پیدا نہیں ہوئی، جس طرح اس بار سیلاب آیا ہے۔ اپریل میں یہ صورت حال ہے تو مون سون میں اللہ خیر کرے۔
سوات میں شدید بارشیں ہوتی ہیں تو دریائے پنجکوڑی اور دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے، اور پھر دونوں دریاؤں کا پانی سیلابی شکل اختیار کر کے منڈا ہیڈ ورکس اور پھر دریائے خیالی میں سیلاب کی صورت حال پیدا کرتی ہے۔ دریائے خیالی کا پانی دریائے کابل میں گر کر نوشہرہ میں سیلاب کا باعث بنتی ہے، جس کی وجہ سے دریا کے قریب کھیت اور آبادی اس کی زد میں آ جاتی ہے۔