ہفتہ, جنوری 11, 2025
اشتہار

بیٹی، ماں کی سہیلی!

اشتہار

حیرت انگیز

شائستہ زرّیں

میرا تجربہ ہے کہ محض ماں ہی نہیں بیٹی بھی ماں کی بہت اچھی سہیلی ہوتی ہے۔ مجھے بخوبی یاد ہے کہ نہایت کمسنی میں میری پہلی دوستی اپنی امی سے ہوئی تھی امی کی سہیلی بننے کا اپنا لطف اور بڑا انوکھا تجربہ تھا۔ امی کی سہیلی بنی تو امی نے غیر محسوس طریقے اور بڑے سلیقے سے اپنے ہنر مجھ میں منتقل کرنے شروع کر دیے۔ ابھی اسکول میں داخلہ بھی نہیں لیا تھا کہ امّی نے تعلیمی تاش کھیلنا سکھایا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اوّل جماعت کی طالبہ تھی تب نونہال پڑھا کرتی تھی۔ کیرم، لوڈو، کسوٹی بھی امّی نے سکھایا۔کھیل کے دوران امّی کے لحاظ میں اپنی متوقع فتح کو شکست میں تبدیل کر دیتی دو ایک مرتبہ تو امّی نے نظر انداز کر دیا پھر احتجاج کیا کہ اس طرح میں نہیں کھیلوں گی۔

میں نے بہت اچھی کتابیں پڑھی ہیں تم پڑھو گی؟ ایک دن امی نے سوال کیا۔ کیوں نہیں؟ سنتے ہی میں خوشی سے کِھل اٹھی۔ تب امی نے نہ صرف مجھے مولانا راشد الخیری کی صبح زندگی، شام زندگی، شب زندگی پڑھوائیں بلکہ گاہے گاہے اس حوالے سے ہمارے مابین گفتگو بھی رہتی۔ گویاغیر محسوس طریقے سے امی نے تبصرہ نگاری کی تربیت بھی کر دی۔ بیت بازی کے اصول امی سے سیکھے۔ رفتہ رفتہ یہ دل خوش کن احساس ہُوا کہ صرف میں ہی نہیں بلکہ ہم چاروں بہنیں امی کی بہترین سہیلیاں ہیں۔ امّی ہم بہنوں سے مشورہ بھی لیتیں اور بہت سی باتیں ہم سے بانٹتیں بھی تھیں۔

- Advertisement -

گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ رفاقت کا یہ سفر خوشگوار ہوتا چلا گیا فرق پڑا تو بس اتنا کہ اب اقتضائے عمر کے تحت امّی حال سے زیادہ اپنے ماضی میں سفر کرتی ہیں اور میں ہر سفر میں اُن کی شریک بن کر کبھی اُن کے زمانۂ طالبِ علمی کے مزے مزے کے واقعات سنتی ہوں، کبھی اُن کی ہم عمر سہیلیوں کی باتیں تو کبھی تحریکِ پاکستان کی یادیں۔ کبھی باتیں کرتے کرتے امی بھول بھی جاتی ہیں، کبھی ایک ہی واقعہ کئی مرتبہ سنا دیتی ہیں لیکن میں ہر بار پہلی مرتبہ والے اشتیاق سے سنتی ہوں کہ امی کی سہیلی جو ہوں لیکن یہاں میں بہت فخرو انبساط سے کہوں گی کہ صرف امی کی بیٹیاں ہی اُن کی بہترین سہلیاں نہیں ہیں۔ اب اُن کی بہوئیں بھی اُن کی سہیلیاں بن گئی ہیں اور پیشانی پر بل لائے بغیر امی سے اُن کے واقعات سنتی ہیں۔

آج ماؤں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ہم نے سروے رپورٹ کے شرکا سے سوال کیا کہ ”کیا بیٹی ماں کی سہیلی ہوتی ہے؟“ ان کے جواب پیشِ خدمت ہیں۔

صدف آصف (مصنفہ)
ایک لڑکی جب دنیا میں آنکھ کھولتی ہے تو اس کے ارد گرد بہت سارے رشتے ناطے موجود ہوتے ہیں،تاہم اس میں سب سے مقدس،قریبی اور محبت سے بھرپور ماں کا رشتہ ہوتا ہے۔ اس میں دو رائے ہو ہی نہیں سکتی کہ دنیا میں ماں کا کوئی دوسرا نعم البدل ہوسکتا ہے۔ ایک طرف ماں بیٹی کی بہترین صلاح کار ہوتی ہے تو دوسری طرف بیٹی کو بھی ماں جیسی دوست کی ضرورت زندگی کے ہر موڑ پر چاہیے ہوتی ہے۔ وہ اپنی ہر بات، ہر الجھن، ہر مسئلہ صرف اپنی ماں سے شیئر کرنا چاہتی ہے۔ بیٹی اگر باپ کی لاڈلی ہوتی ہے تو وہ اپنی ماں کی بہترین سہیلی بن جاتی ہے،ان دونوں کے مابین یہ رشتہ جتنا مضبوط ہوگا، اتنا ہی بیٹی کے لیے مفید ہو گا اور جو لڑکیاں باہر کی مصنوعی چکا چوند سے متاثر ہو کر غیروں پر اعتماد کرنے کی راہ پر چل پڑتی ہیں، پھر دنیا انہیں ٹھوکروں پر رکھ لیتی ہے۔ آج کل بچیوں کے لیے معاشرے میں جتنی برائیاں موجود ہیں، انہیں ماں کا سہارا لینا ضروری ہے۔ ماؤں کو بھی دنیا کے جھمیلوں میں ایک پیاری سی بیٹی کا ساتھ میسر آجائے تو وہ پریشانیوں میں خود کوتنہا نہیں سمجھتی ہے، اپنے تجربے کا نچوڑ بیٹی کی تربیت میں لگا کر وہ اسے دنیا میں کامیاب دیکھنا چاہتی ہے۔ ماں بیٹی کے مابین دوستی کا مضبوط بندھن، دونوں کے لیے اطمینان کی وجہ بنتا ہے،ماں بیٹی کی سہیلی بن کر امور خانہ داری سے لے کر زندگی گزارنے کا ہر ہنر سکھاتی چلی جاتی ہے۔ ماں کے کاندھے پر اولاد کی تربیت خصوصا بیٹی کی ذمہ داری ہوتی ہے، جسے کل کی ماں بننا ہے۔ اگر اس کے مزاج میں مثبت تبدیلیاں پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئیں تو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے والے بہت ساری علتوں سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔

فرناز رئیس (گھریلو خاتون)
بیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں
گھر جو خدا کو پسند آئے وہاں ہوتی ہیں
سو فیصد بیٹی ماں کی سہیلی ہوتی ہے۔ میرا اور میری بیٹی کا تعلق ایسا ہی ہے۔شروع ہی سے میں نے اپنی بیٹی سے کہا ماں بیٹی کا رشتہ دوستی کا ہوتا ہے اور میری پیاری بیٹی ہر مسئلہ اور ہر بات مجھے بتاتی ہے اور میں اپنی باتیں اس سے کہتی ہوں اور میں سمجھتی ہوں کہ ماں بیٹی کی دوستی بیٹیوں کے حق میں بہت اچھی ہوتی ہے کیونکہ باتوں ہی باتوں میں بیٹی کو بہت کچھ سکھادیا جاتا ہے۔ اچھے برے کی پہچان کرا دی جاتی ہے۔ ایسا ہی تعلق میرا اور میری امی کا تھا اور ہے۔ میری امی میری نبض شناس ہیں میرے کہے بنا محض شکل دیکھ کر جان لیتی ہیں کہ میں کس کیفیت سے گزر رہی ہوں۔ امی کا رویہ ہمارے ساتھ ہمیشہ دوستوں جیسا ہی رہا۔کوئی بھی بات ہمیں سختی سے نہیں سمجھاتی تھیں۔ اس لیے ہمیں حوصلہ ملتا تھا امی سے سب باتیں کہہ دیں لیکن اس وقت کا ماحول ایسا تھا کہ کچھ باتیں امی سے کہتے لحاظ آڑے آتا تھا مگر میں نے اپنی بیٹی کو اتنا با اعتماد بنایا اور اس سے کہا ہر اچھی بری بات، کوئی مسئلہ ہو مجھ سے بلا جھجک کہو اور وہ مجھ سے ہر بات کہہ دیتی ہے۔ اس لیے ہمارا دوستی کا رشتہ زیادہ مضبوط ہے۔

اسماء ناصر (خاتونِ خانہ)
بیٹی ماں کی سب سے اچھی سہیلی ہوتی ہے،کیونکہ سب سے زیادہ وہی اپنی ماں کو جان سکتی ہے۔ اُن کی تمام کیفیات سے اچھی طرح آگاہ ہوتی ہے۔ جو بیٹیاں اپنی ماں کی بہت اچھی سہیلی ہوتی ہیں جب وہ خود بیٹی کی ماں بنتی ہیں تو اُس کی بہت عمدہ تربیت کرتی ہیں کہ کس موقع پر اور کس حالت میں ایک لڑکی کو کیسا برتاؤ کرنا چاہیے۔ جو بیٹیاں ماں کی سہیلیاں ہوتی ہیں وہ اپنے گھر سے بہت اٹیچ رہتی ہیں۔ میں نے بھی یہی کیا اور آج میں اپنی ماں کی بہت اچھی سہیلی ہوں تو میری بیٹیاں بھی میری بہت اچھی سہیلیاں ہیں جن سے میں اپنے دل کی بات کہ سکتی ہوں۔

تسلیم فاطمہ (معلمہ)
بچے تو سارے ہی ماں کو عزیز ہوتے ہیں، لیکن بیٹیاں ماں سے زیادہ قریب ہوتی ہیں۔وہ ماں کی سہیلی ہوتی ہیں۔ میری والدہ میری سب سے اچھی سہیلی ہیں۔ ہماری دوستی کب ہوئی؟ اس کا مجھے کوئی جواب نہیں ملتا۔ ہم گھنٹوں ہرموضوع پرگفتگو کرتے ہیں۔ وہ مجھ سے اپنی ساری دل کی باتیں کہہ دیتی ہیں اور میں اُن کو اپنے سارے راز بتا دیتی ہوں۔ میں سوتی ہوں تو وہ سوتی ہیں۔ وہ جاگتی ہیں تو میں جاگتی ہوں۔ وہ اپنے بچپن کی ساری باتیں مجھ سے کر چکی ہیں اور میں ہمیشہ ان کی باتیں ایسی سنتی ہوں جس طرح پہلی بار سُن رہی ہوں۔ وہ مجھے میری غلطیوں سے جب آگاہ کرتی ہیں تو مجھے قطعی برا نہیں لگتا اور میں جب بھی اُن کی بات پر عمل کرتی ہوں تو مجھے فائدہ ہوتا ہے۔ میں جب تک پڑھتی ہوں میری والدہ میرے ساتھ جاگتی رہتی ہیں۔ امّی نے مجھے نویں جماعت تک پڑھایا اور ہمیشہ میری رہنمائی کی۔ آج میں جو کچھ بھی ہوں وہ اُ ن کی رہنمائی اور محنت کا نتیجہ ہے۔

میری والدہ کو پڑھنے کا بہت شوق تھا، اور وہ میٹرک کرنا چاہتی تھیں، لیکن چھوٹی عمر میں شادی کی وجہ سے خواہش ادھوری رہ گئی۔ جب امّی نے مجھ سے اس خواہش کا اظہار کیا تو میں نے اُن کے اس خواب کو پورا کرنے کی ٹھان لی۔ امّی کو پرائیوٹ میٹرک کروایا۔ امّی نے دن رات محنت کی اور ایک ہی سال میں نویں دسویں کا امتحان دیا اور اچھے نمبر وں سے کامیاب ہوئیں۔ ماں کی رفاقت نے مجھے دنیا کے سردوگرم سے بھی بچایا۔ مجھے یہ کہتے ہوئے بہت خوشی ہوتی ہے کہ میں اُن کی سہیلی ہوں اور اُن سے بہت پیار کرتی ہوں۔

ڈاکٹر نمرہ ارشاد
ماں بیٹی آپس میں جتنی زیادہ قریب ہوتی ہیں اُتنا ہی زیادہ دونوں کا رشتہ دوستی کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور پھر ماں کی طرح بیٹی بھی ماں کے دکھ سکھ اُس کے چہرے سے پڑھ لیتی ہے۔ اگر بیٹی اپنی ہر بات ماں سے شیئر کرتی ہے تو وہ اپنی ماں کی ان کہی بات بھی محسوس کر لیتی ہے۔ بیٹی اُسی وقت ماں کی اچھی سہیلی ثابت ہوتی ہے جب وہ ماں کے احساسات و جذبات سے قریب ہو۔ ماں کا دل ایک سمندر کی طرح ہوتا ہے جس میں سب کچھ سما جاتا ہے دوستی کی بنیاد اعتماد اور بھروسہ ہے اور اسی بنیاد پر بیٹی ماں سے دوستی کی عمارت تعمیر کرتی ہے۔

مریم عرفان (معلمہ)
ماں اور بیٹی کا رشتہ دنیا کا وہ واحد رشتہ ہے جو ایک دوسرے کے وجود کو مکمل کرتا ہے۔ ماں کے وجود ہی سے بیٹی کا وجود ہے اور بیٹی کے وجود ہی سے ماں کا وجود ہے۔ ماں اور بیٹی ایک دوسرے کی بہترین دوست اس طرح ہو سکتی ہیں کہ ماں بیٹی کے رشتے میں جتنی قربت ہوتی ہے وہ کسی اور رشتے میں نہیں ہوتی۔نظریات اور پسند اور ناپسند کے ہزار اختلاف کے با وجود وہ ایک دوسرے کی ہمراز اور ہم نوا ہوتی ہیں۔ ہر خوشی،غم اور تکلیف میں ایک دوسرے کا سب سے مضبوط سہارا بنتی ہیں شاید اس لیے کہ اس رشتے میں جذبوں کی ترجمانی الفاظ کی محتاج نہیں ہوتی۔بیٹی کے دل کا حال ماں بن کہے جان لیتی ہے اور بیٹی کو بھی ماں کی ذات اور اس کی شخصیت پر اسی طرح اعتماد ہوتا ہے جیسا کہ خود پر، لیکن کہیں کہیں صورت حال اس کے برعکس بھی ہو تی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کئی گھرانے ایسے بھی ہیں جہاں ماں اور بیٹی کے رشتے میں دوستی کا رشتہ دکھائی نہیں دیتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ماں اپنی پرورش میں سختی۔ تنگ نظری اور قدامت پسندی کو شامل کر کے بیٹی کو کچھ اس قدر خوفزدہ کر دیتی ہے کہ وہ چاہتے ہوئے بھی ماں سے اپنے دل کی بات نہیں کہ پاتی اور ان دونوں کے بیچ ایک ایسا خلا آ جاتا ہے کہ ساری زندگی اسے پُر نہیں کیا جا سکتا۔ ماں ہی کو نہیں بیٹی کو بھی ماں کی سہیلی ہونا چاہیے اور اس معاملے میں میں بہت خوش قسمت ہوں۔

رمشا جنید (گھریلو خاتون)
بیشک بیٹی ماں کی سہیلی ہوتی ہے۔ یہ بات میں اپنے تجربے سے کہ رہی ہوں میں اور امی ایک دوسرے کی بہترین سہیلیاں ہیں۔ میں اُن سے اور وہ مجھ سے اپنی ساری باتیں شیئر کر لیتی ہیں، میں امی کے ساتھ گیمز بھی کھیلتی ہوں۔جتنا میں امی کو جانتی ہوں اور کوئی نہیں جانتا جب ہی تو میں امی کی سب سے اچھی سہیلی شادی سے پہلے بھی تھی اور شادی کے بعد بھی ہوں۔

اُم البنین (ڈینٹسٹ)
جی بالکل ماں کی سب سے بہترین اور قریبی سہیلی اُس کی بیٹی ہوتی ہے کیونکہ بیٹی ماں کی پرچھائیں ہوتی ہے۔ جیسا ماں کا مزاج ویسا ہی بیٹی کا ہوتا ہے تو ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ ماں اپنے تجربے سے اپنی بیٹی کی رہنمائی کرتی ہے اور بیٹی موجودہ دور کے حساب سے ماں کے تجربات کی روشنی میں زندگی گزارتی ہے۔ ایک ماں سے بڑھ کر بیٹی کو کوئی نہیں سمجھ سکتا اور وہ دونوں ایک دوسرے کی ہمراز ہوتی ہیں۔

مہرین بنگش (گھریلو خاتون)
جی بالکل، بیٹی ماں کی سہیلی ہوتی ہے، کیونکہ وہ ماں کے بہت قریب ہوتی ہے۔ اس لیے ماں کے دکھ سکھ کو بخوبی جان لیتی ہے بیٹی کوخود بھی ہر قدم پر اپنی ماں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماں سے بڑھ کر شاید ہی کوئی اس دنیا میں اُس کا ہمدرد اور خیر خواہ ہو۔ جب میں اپنی ماں سے اپنا کوئی مسئلہ شیئر کرتی ہوں تو مجھے سکون ملتا ہے اور میں محسوس کرتی ہوں کہ میری ماں کی توجہ اور دعائیں مجھ پر اب پہلے سے بڑھ کر ہے۔ اسی طرح جب یہی صورتحال میری ماں کے ساتھ ہوتی ہے تو اُنہیں بھی ایسا ہی اطمینان ہوتا ہے مجھ سے اپنے دکھ سکھ کہہ کر۔

وجیہہ (طالبہ)
بیٹی اللہ کی طرف سے ایک تحفہ ہے، رحمت ہے اور نعمت ہے۔بیٹی ماں سے زیادہ قریب ہوتی ہے۔اپنی حساس طبیعت کی وجہ سے وہ زیادہ محسوس کرتی ہے اور ہر طرح سے ماں کے ساتھ تعاون کرنے کی کوشش کرتی ہے بلکہ ماں کی ان کہی باتیں بھی بیٹی محسوس کر لیتی ہے اور ماں کے دکھ سکھ بانٹ لیتی ہے۔

ماہی (محنت کش)
جب بیٹی ماں کی قدر سمجھ لیتی ہے تو خود بخود اُس کی اچھی سہیلی بن جاتی ہے پھر یہ کہ جب بیٹی بڑی ہو جاتی ہے تو اُس سے پیار کرنے کے ساتھ ساتھ ماں اُسے اپنی سہیلی سمجھ کر اپنی ہر بات کر لیتی ہے اُس سے کوئی بات نہیں چھپاتی بلکہ اُس سے مشورہ بھی لیتی ہے۔ اور وہ اس طرح ماں کی سب سے پیاری سہیلی بن جاتی ہے۔ اور یہ بھی ہوتا ہے جس طرح دو سہیلیاں آپس میں ناراض ہو جاتی ہیں لڑتی ہیں اسی طرح ماں بیٹی بھی کرتی ہیں اور پھر ایک دوسرے کو منا بھی لیتی ہیں اور پھر سے آپس میں سہیلیاں بن جاتی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں