کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی غلام نبی میمن کو اسٹریٹ کرائم پر مکمل کنٹرول اور وارداتوں کے مقدمات کم کرنے کی ہدایت کر دی۔
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کو امن و امان سے متعلق آئی جی سندھ کی جانب سے رپورٹ موصول ہوئی جس میں غلام نبی میمن نے بتایا کہ اسٹریٹ کرائم پر کافی حد تک کنٹرول ہو چکا ہے اور مزید کارروائی جاری ہے۔
رپورٹ میں آئی جی سندھ نے بتایا کہ جنوری میں روزانہ اسٹریٹ کرائم کے 254 مقدمات ہوتے تھے جبکہ فروری میں 252 اور مارچ میں 245 کیسز روزانہ رجسٹر ہوئے، بعدازاں مارچ میں کیسز کم ہو کر روزانہ 170 تک آگئے۔
انہوں نے بتایا کہ کراچی میں 3 ہزار کباڑی ہیں جبکہ 354 چوری کے سامان کے کاروبار میں ملوث ہیں، چوری کا سامان خریدنے والوں کے خلاف 32 ٹیمیں کام کر رہی ہیں، 77 مقدمات درج اور گرفتار کر کے چوری کا سامان برآمد کیا گیا۔
اس پر وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے ہدایت کی کہ اسٹریٹ کرائم کے مقدمات مزید کم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی چوری کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سکیورٹی 4 منصوبے کیلیے 1.4 ارب روپے جاری کر چکا ہوں، آئندہ ماہ سکیورٹی 4 منصوبے کا افتتاح کروں گا۔
آئی جی سندھ نے بتایا کہ صوبے میں 48 ٹول پلازے ہیں جن میں سے 40 پر سی سی ٹی وی نصب ہو چکے ہیں جبکہ 8 پر کام جاری ہے، جون کے پہلے ہفتے تک تمام ٹول پلازوں پر کیمرے لگ جائیں گے۔
گزشرہ روز اے آر وائی نیوز نے خبر شائع کی تھی جس میں کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی آڑ میں دہشتگردوں کے سرگرم ہونے کا انکشاف کیا گیا تھا۔
خبر کے مطابق شہر قائد کے مختلف علاقوں میں مزاحمت پر قاتلانہ حملوں کی 27 وارداتیں دہشتگردی کی نکلی تھیں۔ پولیس نے فرقہ وارانہ عسکریت پسند تنظیم کے دو کارندوں وقار عباس اور حسین اکبر کو گرفتار کیا تھا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف شیخ کا کہنا تھا کہ ملزمان نے 13 قتل کا اعتراف کیا ہے، ملزم چھوٹے کیس میں گرفتار ہوکر خود ہی جیل چلے جاتے تھے، ملزمان کو جیل سے نکالنے کے بعد ٹارگٹ کلنگ کے کیسز میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق منظم گروہ کا ماسٹر مائنڈ سید حسین موسوی بیرون ملک مقیم ہے جبکہ اس گروہ کے 24 سہولت کار موجود ہیں۔
پولیس نے بتایا تھا کہ نومبر سے ٹارگٹ کلنگ کی واراداتیں شروع ہوئی تھیں جس میں ایک ہی جماعت کے کارکن جاں بحق ہو رہے تھے، ہم نے تفتیش کی اور انہیں ٹارگٹ کلنگ میں گرفتار کیا ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان کا ایک اور چار افراد پر مشتمل ٹارگٹ کلرز کا گروہ ہے جس کے خلاف بھی کارروائیاں جاری ہیں۔