63 سالہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ایک افسوسناک ہیلی کاپٹر حادثے میں زندگی کی بازی ہار گئے، ایرانی میڈیا نے بھی ان کی موت کی تصدیق کردی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر خراب موسم کے باعث حادثے کا شکار ہوگیا تھا، تاہم آج صبح ہیلی کاپٹر کا ملبہ تلاش کرلیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہیلی کاپٹر میں موجود تمام افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ایرانی صدر کے ہمراہ ایرانی وزیر خارجہ امیر عبداللہیان،آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ علی ہاشم بھی سوار تھے، حادثے کاشکار ہیلی کاپٹر میں مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی بھی موجود تھے۔
قدامت پسند نظریات کے حامل 63 سالہ ابراہیم رئیسی 2021 میں ایران کے صدر بننے سے قبل چیف جسٹس کی ذمہ داریاں بھی ادا کرچکے ہیں، وہ تین دہائیوں تک ملک کے قانونی نظام سے جڑے رہے۔
ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو ایرانی سپریم لیڈرآیت اللہ علی خامنہ ای کا قریبی معتمد تصور کیا جاتا تھا جس کے باعث انہیں سپریم لیڈر کے جانشین کے طور پر بھی دیکھا جاتا تھا۔
ابراہیم رئیسی سن 1960 میں ایران کے شہر مشہد میں پیدا ہوئے۔ اُنہوں نے قم شہر کے ایک مدرسے سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔
ایرانی انقلاب کے بعد ابراہیم رئیسی کو سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی قربت بھی حاصل رہی جو 1981 میں ایران کے صدر کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔
ابراہیم رئیسی نے سن 1979 میں ایران میں ہونے والے انقلاب اور شاہِ ایران کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں بھرپور حصہ لیا تھا۔
ابراہیم رئیسی ایران کی عدلیہ میں محض 25 برس کی عمر میں بطور پراسیکیوٹر تعینات ہوگئے تھے اور تہران کے ڈپٹی پراسیکیوٹر کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔
2017 کے صدارتی انتخابات میں ابراہیم رئیسی نے بھی حصہ لیا تھا تاہم حسن روحانی انہیں شکست دینے میں کامیاب ہوگئے تھے، اُس وقت ابراہیم رئیسی 38 فی صد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افراد جاں بحق، تہران ٹائمز
ابراہیم رئیسی پر سال 2019 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندی عائد کر دی تھی، ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ان کی انتظامی نگرانی میں ایسے افراد کو بھی پھانسی دی گئی تھی جو جرم کے ارتکاب کے وقت کم عمر تھے۔