وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر جوبائیڈن کا خیال ہے کہ ایک فلسطینی ریاست کو مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہیے، نہ کہ یکطرفہ تسلیم کر کے۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ صدر دو ریاستی حل کے پرزور حامی ہیں اور اپنے پورے کیریئر میں رہے ہیں ان کا خیال ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے نہ کہ یکطرفہ تسلیم کے ذریعے۔
یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب ناروے، آئرلینڈ اور اسپین کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ ان کے ممالک اگلے ہفتے فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر لیں گے۔
1988 سے اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 139 نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔
امریکا کی جانب سے فلسطین کی اقوام متحدہ میں مستقل رکنیت کی قرارداد کو ویٹو کر دیا گیا، سیکیورٹی کونسل کے 12 رکن ممالک نے فلسطین کومستقل رکنیت دینے کی حمایت کی تھی۔
سیکیورٹی کونسل ارکان کی اکثریت کی حمایت کے باوجود قرارداد پاس نہ ہوسکی، امریکا کے ویٹو کے بعد فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد منظور نہ ہوسکی۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے امریکا کا اسرائیل کی حمایت میں چوتھی بار ویٹو کا استعمال کیا گیا، فلسطین کو 2012 سے اقوام متحدہ میں غیر رکن مبصر کا درجہ حاصل ہے۔