تہران : ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں حادثے کی وجوہات بتائی گئیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایران نے ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی۔
رپورٹ میں بتایا کہ ہیلی کاپٹر حادثے کا شکارہوا، تخریبی کارروائی کے شواہد نہیں ملے، ہیلی کاپٹر پر گولی لگنے یا اس جیسے کسی نقصان کے نشانات نہیں ملے، ہیلی کاپٹر میں بلندی سے ٹکرانے کے بعد آگ لگی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیلی کاپٹر مقررہ راستے سے نہیں ہٹا اور پائلٹ نے حادثے سے ڈیڑھ منٹ قبل دو دیگر ہیلی کاپٹرز سے رابطہ کیا، فلائٹ کے عملے کے ساتھ کنٹرول ٹاور کی بات چیت میں کوئی مشکوک صورت حال سامنے نہیں آئی۔
یران کے ڈرونز نے پیر کی صبح پانچ بجے حادثے کی جگہ کی نشاندہی کی تھی، جس کے بعد سرچ ٹیمیں مقام پر پہنچیں، علاقے میں ناہموار راستے، سرد موسم اور دھند کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات ہوئیں۔
یاد رہے حادثے سے قبل تین ہیلی کاپٹروں میں سے ایک میں موجود صدر رئیسی کے چیف آف اسٹاف غلام حسین اسماعیلی نے بتایا تھا کہ صدارتی ہیلی کاپٹر کا پائلٹ کانوائے کا انچارج تھا، ہیلی کاپٹروں نے پرواز کی تو موسم ٹھیک تھا لیکن پرواز کے پینتالیس منٹ بعد صدارتی پائلٹ نے کہا کہ بادل سے بچنے کے لیے پرواز اونچی کریں۔
ایرانی اہلکار کا کہنا تھا کہ تیس سیکنڈ بعد ہمارے پائلٹ نے نوٹ کیا کہ صدر کا ہیلی کاپٹر غائب ہوگیا ہے ، جس پر ہمارےپائلٹ نے قریبی تانبے کی کان پر ہیلی کاپٹر اتارا۔
غلام حسین اسماعیلی نے بتایا تھا کہ صدر کے پائلٹ، وزیر خارجہ اور صدر کے محافظ کو فون کیا مگر جواب نہ ملا۔
حادثے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نماز جمعہ کے پیش امام آل ہاشم نے کال اٹھائی، جن کی حالت ٹھیک نہیں تھی، انھوں نے بتایا کہ صدارتی ہیلی کاپٹر کو حادثہ ہوگیا ہے۔
اہلکار نے کہا تھا کہ جب ہم جائے حادثہ پر پہنچے تو آیت اللہ رئیسی اور دیگر حکام موقع پر ہی جاں بحق ہوچکے تھے لیکن محمد علی آل ہاشم کی موت حادثے کے متعدد گھنٹے بعد ہوئی تھی۔
یاد رہے 19 مئی کو ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر آذربائیجان کی سرحد پر ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپس آتے ہوئے موسم کی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں ایرانی صدر، وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان و دیگر حکام جاں بحق ہوگئے تھے۔