آپ نے سماجی رابطوں کی مختلف ویب سائٹس پر شیئر کی جانے والی ایسی کئی میمز دیکھی ہوں گی جس میں ایک شرارتی کتیا کو دکھایا جاتا ہے۔
ڈوگے میم سے شہرت حاصل کرنے والی کتیا شیبا اینو المعروف ’کابوسو‘ اب اس دنیا میں نہیں رہی، میم ڈاگ کبوسو 24 مئی 2024 کو 18 سال کی عمر میں اپنے پرستاروں کو افسردہ کرگئی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس کتیا شیبا اینو کی سب سے زیادہ مشہور ہونے والی وہ تصویر ہے جس میں وہ ترچھی نگاہوں سے کیمرے کی جانب شرارتی اور معنی خیز انداز سے دیکھ رہی ہے۔
کابوسو کی ترچھی نظروں والی یہ تصویر مختلف آن لائن چیٹ رومز پر سال 2013 کے ایام میں وائرل ہوئی تھی جو دیکھتے ہی دیکھتے پورے سوشل میڈیا پر چھا گئی۔
اپنے پالتو جانوروں سے محبت کرنے والی اس کتیا کی مالکہ 62 سالہ خاتون اتسوکو ساتو نے گزشتہ روز ایک بلاگ پوسٹ میں افسوسناک خبر بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کی جاپانی کتیا مر کرگئی ہے اس کے لیے الوداعی پارٹی 26 مئی کو منعقد کی جائے گی۔
View this post on Instagram
کتیا کی مالکن 62 سالہ اتسوکو ساتو جاپان کے صوبہ چیبا کے شہر ساکورا سے تعلق رکھنے والی کنڈرگارٹن ٹیچر ہیں، نے بتایا کہ 18 سال کی عمر میں میری پیاری کتیا نے جمعہ کی صبح تقریباً آٹھ بجے میری گود میں اپنی آنکھیں ہمیشہ کے لیے بند کرلیں۔
اپنی پوسٹ میں انہوں نے سوشل میڈیا صارفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کبوسو سے پیار کرتے تھے میں ان سب کی شکر گزار ہوں۔
اس پوسٹ کے بعد انٹرنیٹ پر ہزاروں صارفین نے اتسوکو ساتو کی پوسٹ پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ اس کتیا کی بڑی اور چمکدار آنکھیں اور دلکش مسکراہٹ نے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے دلوں میں گھر کرلیا اور وہ اب ہمیشہ کے لیے صارفین کی یادوں اور ان کے ذہنوں میں نقش ہوگئی ہے۔
جاپانی کتیا کابوسو سے محبت کرنے والوں میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک بھی شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ سال ٹوئٹر کا لوگو نیلی چڑیا کو ہٹا کر اس کی جگہ ’کابوسو‘ کی تصویر لگا دی تھی۔
ٹوئٹر پر اس حوالے سے خود ایلون مسک نے ایک تصویر کے ساتھ ٹوئٹ کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ جیسا کہ وعدہ کیا تھا میں نے اپنا وعدہ پورا کیا۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر صارفین بہت بڑی تعداد میں اس کتیا کے معصوم چہرے کے ساتھ اپنے دلچسپ تبصرے پوسٹ کرتے رہتے ہیں۔ کابوسو کا چہرہ لاتعداد سماجی پوسٹوں میں نمایاں ہوا اور یہاں تک کہ یہ ایک کرپٹو کرنسی کا چہرہ بھی بن چکا تھا۔