اسلام آباد: سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ہمارے تحفظات کو حکومت تسلیم ہی نہیں کرتی تو مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں؟
اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں اسد قیصر نے کہا کہ حکومت کہتی ہے مذاکرات ہونے چاہییں لیکن اعتماد سازی کیلیے بھی کچھ اقدامات ہونے چاہییں، بچہ بچہ جانتا ہے ہم سے بلے کا نشان چھینا گیا، ہمیں عوام میں منشور لے جانے کا موقع نہیں دیا۔
اسد قیصر نے کہا کہ ہم سیاسی انتقام کا نشانہ بنے حکومت پہلے ہماری شکایات دور کرے، ایک طرف کہتے ہیں کہ بات کریں جبکہ دوسری طرف گرفتاریاں اور مقدمات بنائے جاتے ہیں، مسلم لیگ (ن) کی مذاکرات کی پیشکش صرف ٹاک شوز اور عوام کو دکھانے کیلیے ہے عملی طور پر نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے فارم 45 کا مینڈیٹ بحال کیا جائے، پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں تمام فارم 45 قوم کے سامنے رکھنے چاہییں، وزیر اعظم شہباز شریف میں تھوڑی اخلاقی جرأت ہے تو تسلیم کریں عوام نے مینڈیٹ نہیں دیا، ہماری سیٹوں سے متعلق کسی کو شکایات ہیں تو دور کرنے کیلیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی طرف سے ہماری نشستوں سے متعلق کوئی مطالبہ نہیں آیا، الیکشن کا دھوکہ کیوں دنیا کو دیا گیا نوٹیفکیشن سے ہی وزیر اعظم بنا لیتے، بات چیت کیلیے اس صورت میں تیار ہیں کہ پہلے تحفظات دور کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری شکایت ہے کہ ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، آگے کا راستہ نکالنے کیلیے فارم 45 پر پارلیمان میں عوام کے سامنے بحث ہونی چاہیے، جعلی چیزوں سے نہیں اخلاقی بنیادوں پر انسان بڑا بنتا ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ موجودہ حکومت جعلی مینڈیٹ پر بیٹھی ہے (ن) لیگ مستقبل کی (ق) لیگ ہے، مولانا فضل الرحمان کے ساتھ کافی پیشرفت ہوئی ہے اعتماد سازی بڑھ رہی ہے، جی ڈی اے سے بات چیت چل رہی ہے پیر صاحب سے ملنے کراچی جا رہا ہوں، پیر پگارا کو درخواست دیں گے احتجاجی تحریک میں ساتھ دیں۔