بھارت کے ضلع آگرہ میں نرسنگ کی طالبہ نے اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا، خودکشی کیس میں بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔
بھارتی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خودکشی کرنے والی نرسنگ کی طالبہ کے ایک شادی شدہ ڈاکٹر سے تعلقات تھے۔ جس کا اس کے گھر آنا جانا رہتا تھا، جبکہ ڈاکٹر کی شادی بھی ایک سال قبل ہوچکی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر شادی شدہ ہونے کے باوجود طالبہ سے رابطے میں تھا، اس بات کو لے کر طالبہ اور ڈاکٹر کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور طالبہ ڈپریشن کا شکار تھی۔
نرسنگ طالبہ کے اہل خانہ نے ملزم ڈاکٹر کے خلاف پولیس میں رپورٹ درج کرائی ہے، اہل خانہ نے پولیس کو اس حوالے سے بتایا ہے کہ ڈاکٹر کافی عرصے سے بیٹی کو ہراساں کر رہا تھا۔ اس نے بیٹی کے کمرے میں آکر اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
ملزم ڈاکٹر کی حرکتوں سے بیٹی ایک ماہ سے شدید ڈپریشن میں مبتلا تھی، خاندان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو اس گھر میں رہنے والی دیگر کرایہ دار لڑکیوں نے بھی درست قرار دیا جہاں لڑکی کرائے پر رہتی تھی۔
طالبہ کی خودکشی کے بعد پولیس نے اہل خانہ کے الزامات پر تحقیقات شروع کردی ہیں، نرسنگ کی طالبہ کی کال کی تفصیلات چیک کی گئیں تو اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ اس نے ڈاکٹر سے بات کی ہے۔
طالبہ دو سال سے آگرہ میں رہائش پذیر تھی، ایک سال سے ایک ہی گھر میں کرائے پر رہ رہی تھی۔ ملزم کے وہاں آنے اور جانے کی شکایت پر مالک مکان نے اسے کمرہ خالی کرنے کا کہہ دیا تھا۔
شوہر نے بیوی کا سر قلم کر کے لاش کی کھال اتار دی
نیو آگرہ تھانے کے ایس آئی اجے کمار کے مطابق پوسٹ مارٹم کے بعد اہل خانہ طالبہ کی لاش کو اپنے گاؤں لے گئے ہیں۔ اہل خانہ نے شکایت درج کرائی ہے۔ جس کی بنیاد پر تحقیقات کرکے رپورٹ درج کی جائے گی۔