روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے مغربی ممالک کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک سمجھتے ہیں کہ ہم کبھی بھی نیوکلیئر ہتھیار استعمال نہیں کریں گے، تاہم نیوکلیئر ڈاکٹرائن میں واضح ہے کہ اگر روس کی سلامتی اور خودمختاری کو خطرہ ہوا تو کسی بھی ہتھیار کا استعمال قابل قبول ہوگا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس نے ان لوگوں کیلئے اپنا فرض ادا کیا ہے جنہوں نے فوجی بغاوت سہی اور جنوب مشرقی یوکرین میں جنگ کا سامنا کررہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ جنگ ختم کرنا ہے تو مغربی ممالک امن عمل میں رکاوٹ نہ بنیں اور یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کریں۔
روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو کے ماہرین یوکرین تنازع میں شریک ہیں اور نشانہ بھی بن رہے ہیں، روس اپنا دفاع بہتر بنائے گا اور ان علاقوں کو اسلحہ فراہم کرنے پر غور کرے گا تاکہ ان مقامات کو نشانہ بنایا جائے جہاں سے یوکرین کو میزائل فراہم کیے جارہے ہیں۔
اس سے قبل جرمن وزیر دفاع بورس پیسٹوریس کا کہنا تھا کہ آئندہ چند برسوں میں جرمنی کو روس سے جنگ کیلئے تیار رہنا ہوگا، ملک میں لازمی فوجی سروس کو فوری طور پر پھر سے لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔
امریکی صدر بائیڈن کی مودی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد
جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ روس سے جنگ کیلئے تیاری سن 2029 سے پہلے مکمل کرنا ہوگی اور اس کے لیے تربیت، اقتصادی اور فوجی سازوسامان پر توجہ مرکوز کرنا پڑے گی۔