کراچی: سیکیورٹی گارڈکی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے کچرا چننے والے نوجوان صمد کے قتل کا مقدمہ مقتول کے والد کی مدعیت میں سرسید تھانے میں درج کرلیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مقتول کے والد نے بتایا کہ بیٹے کے ساتھ گزشتہ روز کچرا چننے نارتھ کراچی سیکٹر الیون اے گیا تھا، نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے بیٹے کو اُسی مقام پر چھوڑ کر مسجد چلا گیا تھا۔
والد نے بتایا کہ نماز پڑھ کر آیا تو دیکھا بیٹے کے پیٹ میں گولی لگی ہوئی ہے اور وہ زمین پر گرا ہوا تھا، زخمی بیٹے نے بتایا سیکیورٹی گارڈ نے گولی ماری اور فرار ہوگیا۔ موقع پر موجود لوگوں نے بتایا کہ فائرنگ کرنیوالے گارڈ کا نام رمضان ہے۔
پولیس کے مطابق نجی سیکیورٹی کمپنی کے 3 ذمہ داروں کو حراست میں لے لیا ہے، سیکیورٹی کمپنی نے غیرتربیت یافتہ گارڈ بھرتی کیے ہوئے تھے، جبکہ فرار سیکیورٹی گارڈ مضان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں گارڈ نے کچرا نہ اٹھانے پر لڑکے کو گولی مار دی تھی جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگیا تھا۔
نارتھ کراچی میں گارڈ اور لڑکے میں کچرا اٹھانے پر بحث ہوئی جس پر طیش میں آکر گارڈ نے لڑکے کے پیٹ میں گولی ماردی۔
زخمی بچے کو طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا جبکہ ملزم گارڈ واردات کے بعد فرار ہوگیا۔
کراچی میں گارڈ نے کچرا اٹھانے والے لڑکے کو گولی ماردی
واضح رہے کہ چار دن قبل کراچی کے علاقے سخی حسن سرینا موبائل مارکیٹ میں سیکیورٹی گارڈ نے ٹک ٹاکر کو ویڈیو بنانے پر ایک نوجوان کو
گولی مار کر قتل کردیا تھا۔