وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر نے کہا ہے کہ مہنگائی اب آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوگئی ہے، ہم نے اس کی کمر نہیں تو کم از کم ٹانگ ضرور توڑ دی ہے۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کی بجٹ کے حوالے سے کی جانے والی خصوصی ٹرانسمیشن میں میزبا وسیم بادامی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ن لیگ کے مرکزی رہنما نے کہا کہ کچھ سیکٹر میں ٹیکس لگانے کی بات ہوتی ہے تو اس کا سخت ردعمل آتا ہے تاہم حکومت کیلئے یہ بات اہم ہے کہ ٹیکس نظام میں بہتری کیسے لانی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں ان پر ایک روپیہ بھی مزید ٹیکس نہیں لگنا چاہیے، ایسے لوگوں پر مزید ٹیکس لگانے سے اجتناب کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ریئل اسٹیٹ سیکٹر بغیر ٹیکس کے چل رہا ہے، ریئل اسٹیٹ گروتھ اور انویسٹمنٹ کا بڑا سورس ہے یہ ایک نشہ بن چکا ہے، اس شعبے پر ٹیکس لگانے کی بات کرتے ہیں تو مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ ریاست اور اداروں کو مضبوط کرنا ضروری ہے، حکومت کو ایف بی آر کی اخلاقی اہمیت کو بھی دیکھنا پڑے گا۔
مختلف اداروں کی نجکاری سے متعلق بات کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ اس وقت پرائیوٹائزیشن کا عمل بھی حکومت کیلئے بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت مختلف بین الاقوامی ماحول میں اپنی معیشت کو بہتر کرنے کی کوشش کررہا ہے، ہمیں باہر سے سرمایہ کاری لانی ہے یا خود جنریٹ کرنی ہے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے اس کی ایک مثال اسٹیٹ بینک کا کل کا فیصلہ بھی ہے، کل اسٹیٹ بینک نے شرح سود کو ڈیڑھ فیصد کم کیا، ماہ مئی میں مہنگائی کی شرح 11.8فیصد کے اعداد و شمار آئے ہیں جو خوش آئند ہے۔