لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے گروہ کے خلاف مکمل جنگ کی صورت میں اسرائیل ’کوئی جگہ‘محفوظ نہیں رہے گی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ رہنماء حسن نصر اللہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ’دشمن اچھی طرح جانتا ہے کہ ہم نے خود کو بدترین حالات کے لیے تیار کر رکھا ہے۔ اور کوئی بھی جگہ ہمارے راکٹوں سے نہیں بچ سکتی۔‘
اُنہوں نے کہا کہ ’دشمن کو ڈر ہے کہ مزاحمت شمالی اسرائیل کے خطے الجلیل میں گھس جائے گی۔یہ لبنان پر مسلط کی جانے والی جنگ کے تناظر میں ممکن ہوسکتا ہے۔
حسن نصر اللہ نے کہا کہ ’اسرائیل کو ’ہم سے زمینی، فضائی اور ہوائی راستے سے حملہ آور ہونے کی توقع کرنی چاہیے۔‘
واضح رہے کہ حزب اللہ اور حماس اتحادی تنظیمیں ہیں، غزہ جنگ کا آغاز ہونے کے بعد سے حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان روزانہ سرحد پر فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری کا کہنا ہے کہ حماس کو تباہ کرنے اور اسے مٹانے کا کام محض عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے کیونکہ حماس ایک نظریہ ہے ایک جماعت ہے یہ لوگوں کے دلوں میں پیوست ہے اور جو بھی یہ سمجھتا ہے کہ ہم حماس کو ختم کر سکتے ہیں وہ غلط ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے حماس کی شکست کے ریمارکس نے نیتن یاہو کے ساتھ دراڑیں بڑھا دی ہیں۔
اسرائیل کے فوجی ترجمان نے ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت کے درمیان بڑھتے ہوئے دراڑ کو بے نقاب کرتے ہوئے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے غزہ کی پٹی میں حماس کو جنگ کے خاتمے کے لیے تباہ کرنے کے بیان کردہ ہدف پر سوال اٹھایا ہے۔
اسرائیل کی سیف زون پر بھی بمباری، 7 فلسطینی شہید
نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی زیر صدارت سیکیورٹی کابینہ نے حماس کی فوج اور حکومتی صلاحیتوں کی تباہی کو جنگ کے مقاصد میں سے ایک قرار دیا ہے اور اسرائیلی فوج یقیناً اس کے لیے پرعزم ہے۔