گوشت کھانے پینے کے شوقین افراد کی مرغوب غذا کہلاتی ہے، ان کو کھانے میں گوشت کی ڈش نہ ملے تو ڈنر یا لنچ کا مزہ کرکرا سا ہوجاتا ہے لیکن کیا مرد و خواتین یکساں مقدار میں گوشت کھانا پسند کرتے ہیں؟
گوشت کے انسانی صحت پر کئی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں جب کہ اسے کھانے سے کئی جان لیوا بیماریوں کے امکانات بھی کافی حد تک کم ہوجاتے ہیں تاہم گوشت کی ایک حد سے زیادہ مقدار کسی بھی انسان کے لیے فائدہ مند ثابت ہونے کے بجائے اس کے لیے مصبیت بن سکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک نئی تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ گوشت کھاتے ہیں۔
گوشت کی جانب عورتوں کے کم رجحان کا تعلق انسانی معاشرے کی ارتقا سے جڑا ہے جس میں عورتوں کو گوشت کھانے سے روکا جاتا تھا، کیوں کہ ان کے خیال میں گوشت کا استعمال نسوانی ہارمونز پر منفی اثر ڈال سکتا ہے جس سے حمل اور بچے کی پیدائش میں پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔
سائنسی جریدے ’نیچر‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گوشت کھانے کی ترجیحات کا تعلق جنس سے منسوب ہے اور یہ رجحان دنیا کے ہر معاشرے دیکھا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں یہ تفریق زیادہ نمایاں نظر آتی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر خواتین اور مردوں کو معاشرتی اور مالی لحاظ سے اپنی خوراک منتخب کرنے کی آزادی ہو تو خواتین کے انتخاب میں گوشت کی مقدار کم ہوگی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ معاشرتی ارتقا کے ابتدائی ادوار میں عورتوں کو گوشت کھانے سے روکا جاتا تھا کیوں کہ ان کے خیال میں گوشت کا استعمال نسوانی ہارمونز پر منفی اثر ڈال سکتا ہے جس سے حمل اور بچے کی پیدائش میں پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب مرد بڑی رغبت سے گوشت کھاتے تھے کیوں کہ وہ شکاری معاشرے کا حصہ تھے اور شکار صرف ان کی خوراک کی ضروریات ہی پوری نہیں کرتا تھا بلکہ کئی معاشرتی رسمیں اور اعزاز و افتخار بھی شکار سے ہی جڑے تھے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گوشت کی سالانہ فی کس کھپت 24 کلو گرام ہے جب کہ یو ایس ڈپارٹمنٹ آف ایگریکلچر کے مطابق امریکہ میں گوشت کا سالانہ فی کس استعمال 102 کلو گرام ہے۔
بھارت کا شمار دنیا بھر میں سب سے کم گوشت استعمال کرنے والے ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں گوشت کی سالانہ فی کس کھپت ساڑھے تین کلو گرام ہے جس کی بڑی وجہ وہاں کے مذہبی عقائد اور معاشرتی روایات ہیں۔
دنیا بھر میں گوشت کا سب سے کم استعمال افریقی ملک برونڈی میں ہے جس کی بنیادی وجہ غربت اور قوت خرید کا کم ہونا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دنیا بھر میں ہرسال مجموعی طور پر سب سے زیادہ گوشت چین میں کھایا جاتا ہے جس کا سبب اس کی ایک ارب چالیس کروڑ کی آبادی ہے۔
سال 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق چین میں 10 کروڑ ٹن سے زیادہ گوشت کھایا گیا تھا جو دنیا کی کل کھپت کا 27 فیصد تھا۔