اتوار, ستمبر 29, 2024
اشتہار

‘آپریشن عزم استحکام کا طریقہ کار کیا ہوگا؟ 4 دنوں میں واضح ہوجائے گا’

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کی بڑھتی لہرکےخاتمےکیلئے آپریشن عزم استحکام ہوگا، 4دنوں میں واضح ہوجائے گا کہ آپریشن کا طریقہ کار کیا ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ3،2روز پہلے ایپکس کمیٹی کی میٹنگ ہوئی ، ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں آپریشن عزم استحکام کافیصلہ ہوا ہے، ماضی میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشنز کی نوعیت مختلف تھی،خواجہ مقاصد وہی ہیں مگر آپریشن دہشت گردی کیخلاف ہوگا، آپریشن عزم استحکام کا ماضی کے آپریشنز سے موازنہ درست نہیں۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ دسمبر2016میں سانحہ اےپی ایس ہواتھا، سانحہ اےپی ایس کےبعدنیشنل ایکشن پلان بنایاگیاتھا، اس وقت بڑے علاقوں پرقبضہ ہوچکاتھا، آج ایسی صورتحال نہیں ،سارےعلاقوں میں ریاست کی رٹ ہے۔

- Advertisement -

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی بڑھتی لہرکےپیش نظرآپریشن کافیصلہ ہوا، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ان حالات میں تمام اداروں کی ضرورت ہوگی، یہ نہ ہوبندے پکڑےجائیں اورعدلیہ سے ریلیف ملنا شروع ہو تو پھر یہ انڈر مائنڈ ہوگا، 4دنوں میں واضح ہوجائےگاکہ آپریشن کا طریقہ کار کیا ہوگا، جو لوگ پکڑے جائیں گے ان کی سزائیں کیا ہوں گی۔

انھوں نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کی میٹنگ میں چاروں وزرائےاعلیٰ موجودتھے، ایک وقت تھا جب سوات میں قانون کی رٹ ختم ہوچکی تھی، یہ آپریشن تمام پراسس سے گزر کر انفورس ہوگا۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آپریشن عزم استحکام پر بحث ہوگی، اپوزیشن اوردیگرجماعتوں کو سیر حاصل بحث کاوقت دیاجائےگا اور آپریشن عزم استحکام سےمتعلق اپوزیشن کےسوالات کاجواب دیاجائےگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلےبھی آپریشنزپراتفاق رائےپیداکیاگیااب بھی کیاجائےگا، آپریشن کےسیاسی عزائم نہیں ،جے یو آئی کے تحفظات کو ایڈریس کیا جائے گا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعلیٰ کےپی نے کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں کیا، انھوں نے میڈیاسےبات کرتےہوئےاعتراف کیا اور دبے لفظوں میں کہاہےہم سپورٹ کریں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آپریشن کیلئےسیاسی قیادت اوراداروں میں اتفاق ہوناضروری ہے، سارےادارےبینفشری ہیں صرف افواج قربانیاں دےرہی ہے، میڈیا سے بھی آپریشن سے متعلق بھرپورتعاون کی درخواست ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ یہ نیشنل سیکیورٹی کیلئے اقدامات اٹھائے جارہےہیں ، عدلیہ یامیڈیاسپورٹ نہیں کرےگاتووہ بات نہیں ہوگی جو ہونی چاہئے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ 6 ہزار بندہ یہاں لایااوربسایاگیاتھا،یہ ایسافیصلہ تھاجوتباہی لیکرآیا، دہشت گرد ان کے گھروں میں پناہ لیتے ہیں ، قمرباجوہ اورفیض حمید نےبریفنگ دی تھی اسوقت بھی احتجاج کیاگیاتھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام پرتفصیلی بحث کی جائےگی، عدلیہ اورمیڈیاریاست کےاہم ستون ہیں، قانونی اورآئینی پراسس کومکمل کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ کے پی میں ان تینوں پارٹیوں کاووٹ بینک ہے، وہ اپناووٹ بینک محفوظ کرنےکیلئےاسٹینڈلےرہےہیں، میں سمجھتا ہوں اسٹینڈقومی سطح پرلیاجائےووٹوں پر نہیں، دامنی بڑھ سکتی ہےبیرونی طاقتیں امن نہیں چاہتیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ دوجنگیں ہم نے امریکی مفادات کےتحفظ کیلئےلڑی ، افغانستان میں امن ہوگیاہےلیکن پاکستان میں نہیں ہوا۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ آپریشن عزم استحکام کامقصددہشت گردی کامکمل خاتمہ ہے، آپریشن ضرب عضب اورردالفسادکےبعدامن قائم ہواتھا، دہشتگردی کی تازہ لہرطالبان کوپاکستان لانےکےبعدآئی ہے، اس چیزپرافغانستان سےبات چیت کرنےمیں بھی گیاتھا تو افغانستان نےکہاان لوگوں کوآپ کی سرحدسےدورلےجاتےہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ مغربی سرحدلےجانےکی افغانستان نےہم سےرقم بھی مانگی تھی ہم دینےکوتیارتھے، ہم نےکہاکیاگارنٹی ہےکہ یہ لوگ واپس نہیں آئیں گے، افغانستان واحدہےجس سےبغیرپاسپورٹ،ویزاکےآناجاناہے جوبند ہونا چاہئے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کابجٹ دیاجارہاہے،نیشنل ایکشن پلان کےتحت صوبےبھی اپناحصہ ڈالیں، صوبوں کے پاس وفا ق سےزیادہ فنڈ موجودہے، یہ امن صرف اسلام آباد کیلئے نہیں چاروں صوبوں کیلئے بھی ہے، ہماری سویلین ایجنسیاں بھی قربانیاں دےرہی ہیں، ایف سی اور فورسزپرحملےہوئے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں