آئی سی سی ٹورنامنٹس میں ناک آؤٹ مرحلوں میں ہارنے والی جنوبی افریقہ نے رواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کارکردگی سے سب کو چونکا دیا۔
جنوبی افریقہ جس نے اپنا پہلا آئی سی سی ٹورنامنٹ ون ڈے ورلڈ کپ 1992 کھیلا، تب سے اب تک تقریباً ہر میگا ایونٹ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے آئے اور کئی بار سیمی فائنل کے لیے بھی کوالیفائی کیا، لیکن ناک آؤٹ مرحلے میں آکر ایسے ہاتھ پاؤں پھولتے کہ کبھی فائنل میں قدم نہیں بڑھایا۔ اسی خاصیت کی بنا پر دنیائے کرکٹ میں جنوبی افریقہ کو چوکرز کے نام سے مشہور ہے۔
تاہم رواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ نے چوکرز بننے کے بجائے ناقابل شکست رہتے ہوئے پہلی بار کسی آئی سی سی ٹورنامنٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر کے سب کو چونکا دیا ہے۔
پہلے سیمی فائنل میں پروٹیز نے افغانستان کو پوری طرح کچل ڈالا اور 56 رنز پر ڈھیر کرنے کے بعد مقابلہ نو وکٹوں سے با آسانی جیت لیا۔
واضح رہے کہ پابندی ہٹنے کے بعد جنوبی افریقہ کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی 1992 کے ون ڈے ورلڈ کپ کے ذریعے ہوئی تھی۔
اپنے پہلے انٹرنیشنل ایونٹ میں پروٹیز نے حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑی بڑی ٹیموں کو روندتے ہوئے سیمی فائنل میں پہنچی تھی اور پہلے مرحلے کی شاندار پرفارمنس کی بدولت شائقین اس کی کامیابی کی توقع کر رہے تھے۔
تاہم انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں میچ نے جنوبی افریقہ کی امیدوں پر پانی پھیرا اور اور جنوبی افریقہ جس کو ایک مرحلے پر سیمی فائنل جیتنے کے لیے 21 گیندوں پر 22 رنز کی ضرورت تھی تاہم اس موقع پر بارش میدان میں کود پڑی اور جب بارش رکی تو ڈی ایل ایس سسٹم کے تحت انہیں صرف ایک گیند پر ناممکن 22 رنز کا ہدف حاصل کرنا تھا۔
پروٹیز اس وقت بارش کے متنازع قانون کی نذر ہوکر سیمی فائنل ایسا ہارے کہ پھر تین دہائیوں تک وہ کئی بار آئی سی سی ٹورنامنٹس کے سیمی فائنل تک پہنچے مگر انہیں سنبھلنے اور فائنل تک رسائی کے لیے 32 برس لگے۔