اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی خزانے پر بوجھ بننے والی وزارتیں یا محکمے ختم کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پانچ وزارتوں کو ختم کرنے کا پلان طلب کرتے ہوئے ان سے ایک ہفتے میں سفارشات مانگ لیں۔
پانچ وزارتوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت سر فہرست ہے جبکہ دیگر میں امور کشمیر، سیفران، صنعت و پیداوار اور ہیلتھ سروسز شامل ہے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ جو وزارتیں صوبوں کو چلی گئی ہیں ان کا کردار بتایا جائے۔ محکموں نے سفارشات دینے کیلیے کام شروع کر دیا۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری مختلف وفاقی وزارتوں کے خاتمے کا مطالبہ کر چکے ہیں جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ قوم سے خطاب میں قومی خزانے پر بوجھ بننے والے اداروں کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔
سالانہ بجٹ کے بعد قومی سے خطاب میں شہباز شریف نے خسارے میں جانے والے ادارے بیچنے اور کرپشن کا مرکز بن چکی وزارتیں ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو اشاریے ہیں اس سے آئندہ بھی مزید ریلیف ملنے کی توقع ہے۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ میری حکومت کا یہ فرض اولین ہے کہ ہم شاہانہ اخراجات کا خاتمہ کریں، ہم ایسی وزارتوں اور اداروں کا خاتمہ کریں جس کا عوامی خدمت سے تعلق نہیں، پاک پی ڈبلیو ڈی دیکھ لیں جس کا نام معتبر ہے لیکن یہ ان اداروں میں شامل ہیں جو زمانے بھر میں کرپشن کے نام پر بدنام ہیں، اس وزارت کا سالانہ خرچہ 2 ارب ہے مگر ترقیاتی کاموں کے فنڈز وہ کئی سو اربوں میں ہے، پی ڈبلیو پی کے پاس 100 ارب کے فنڈز ہیں تو 50 ارب کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا تھا کہ فیصلہ کیا ہے اس قسم کی تمام وزارتیں اور ادارے ختم کر دیں گے، جو وزارتیں اور ادارے عوام پر بوجھ اور کرپشن کا منبع بن چکے ہیں ان کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے، ایک وزارتی کمیٹی بنا دی گئی ہے ڈیڑھ دو ماہ میں مثبت نتائج لے کر آؤں گا، وعدہ ہے آئندہ ڈیڑھ ماہ میں وزارتوں اور اداروں کے خاتمے سے متعلق اہم فیصلے کروں گا۔
’ایف بی آر میں نالائق لوگوں کو ایک طرف کر دیا۔ ایف بی آر کو 100 فیصد ریفارم کیلیے عالمی کمپنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس ادارے میں اچھے اور بہترین لوگوں کو آگے لے کر آئے ہیں۔ خوشی ہے رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے 30 فیصد زیادہ ریونیو جمع ہوا جبکہ آئندہ مالی سال میں محصولات کے ٹارگٹ مقرر کیے ہیں جو دیکھنے میں مشکل ہیں لیکن ہم محصولات کی وصولی کیلیے جدوجہد کریں گے۔‘