ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

بجلی کا بل یا موت کا پروانہ، تہلکہ خیز رپورٹ

اشتہار

حیرت انگیز

بجلی کے بلوں نے عوام سے جینے کی رہی سہی امید بھی چھین لی ہے، یہ بھاری بل غریبوں کے لیے موت کا پروانہ ثابت ہورہے ہیں۔

اے آر وائی کی اینکر مہر بخاری کی تہلکہ خیز رپورٹ میں بجلی کے بھاری بلوں اور حکومتی بے حسی کے حوالے سے ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک طرف عوام ہیں تو دوسری طرف صدر، وزیرزعظم زاور چیف جسٹس کو لامحدود بجلی کے یونٹس فراہم کیے جاتے ہیں۔

بجلی کے بھاری بلوں سے غریب اس قدر پریشان ہیں کہ وہ بل آنے کے بعد خودکشی کی کوشش کررہے ہیں، گزشتہ دنوں رکشہ ڈرائیورز غلام محمد نے 19 ہزار روپے سے زائد بجلی کا بل آنے پر پٹرول چھڑک کر خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔

عوام کا کہنا تھا کہ یہاں لوگوں کی دو وقت کی روٹی پوری نہیں ہورہی اور واپڈا، کے الیکٹرک و دیگر بجلی کی کمپنیاں بجلی کے بھاری بل بھیج دیتی ہیں۔

پاکستان میں اس وقت لاکھوں گھرانے ایسے ہیں جو کہ فقط ایک پنکھا ہی چلاتے ہیں مگر ان کا بل ہزاروں میں آتا ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں 67 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ الیکشن سے قبل ن لیگ اور پیپلزپارٹی بجلی کے مفت یونٹس دینے کے وعدے کررہے تھے۔

وفاقی کابینہ نے نیپرا کی جانب سے سمری کے بعد بجلی کے ٹریف میں پہلے سے بھی زیادہ اضافہ کردیا ہے، اب گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا ایک یونٹ کم ازم 48 روپے 84 پیسے کا ہوگا۔

حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط پر کیا گیا ہے جبکہ حکومت تجاوزیز پر نیپرا کی جانب سے 8 جولائی کو فیصلہ کیا جائے گا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عوام بجلی کے بھاری بلوں تلے پس چکے ہیں جبکہ سرکاری اہلکار چاہے وہ صدر ہوں، وزیراعظم ہوں یا عام واپڈا اہلکار ان کے لیے کوئی پریشانی کی بات نہیں۔

ریٹائرمنٹ کے بعد بھی صدر پاکستان کو ماہانہ 2 ہزار یونٹس مفت دیے جاتے ہیں، صدر کے انتقال کے بعد صدر کی زوجہ کو بھی بجلی کے 2 ہزار یونٹس مفت فراہم کیے جاتے ہیں، وزیراعظم پاکستان کو بھی لامحدود مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

چیف جسٹس کو ان کی مدت میں اور ریٹائرمنٹ کے بعد ماہانہ 2 ہزار بجلی کے مفت یونٹس فراہم کیے جاتے ہیں۔

وفاقی وزیر کو بلوں کی ادائیگی کے لیے 22 ہزار روپے ماہانہ دیے جاتے ہیں جبکہ ارکان اسمبلی بل خود ادا کرتے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان بھی بجلی کے لامحدود یونٹس استعمال کرتے ہیں۔

سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک لاکھ 99 ہزار واپڈا ملازمین کو سالانہ 8 سے 100 ارب روپے کی بجلی مفت دی جاتی ہے۔

عوام کا کہنا تھا کہ بل اتنے اتنے بھیج دیتے ہیں کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں ہے، اتنا بھاری بل آیا ہے 42 ہزار روپے کا ہم بیچارے کہاں جائیں گے، حکومت وقت بجلی کے بلوں میں ناجائز ٹیکس لیتی ہے، ہم اس وقت تک بل نہیں دیں گے جب تک حکومت انصاف پر مبنی ریٹ نہیں لگاتی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں