اتوار, اکتوبر 6, 2024
اشتہار

فلائی دبئی نے مسافروں کو خوشخبری سنادی

اشتہار

حیرت انگیز

فلائی دبئی کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ اکتوبر 2024 تک 6 نئے مقامات کے لیے پروازیں شروع کی جائیں گی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 6 مزید روٹس کے بعد 2024 میں نئے مقامات کی تعداد 14 ہوجائے گی۔فلائی دبئی نے اس سال کے آغاز سے اب تک عالمی نیٹ ورک کے اندر 8 نئے مقامات کے لیے اپنی پروازیں شروع کی تھیں۔

فلائی دبئی اکتوبر تک جن 6 نئے ایئرپورٹس کے لیے اپنی پروازوں کا آغاز کرے گی، ان میں 4 یورپی ممالک شامل ہیں۔ یورپی نیٹ ورک میں 21 ممالک کے 43 ایئرپورٹس تک رسائی ہوگی۔

- Advertisement -

فلائی دبئی بالٹک ممالک کے لیے اپنی براہ راست پروازوں کے علاوہ 2 اگست سے یورپی شہر باسل مل ہاؤس فریبرگ کے لیے اپنی براہ راست پروازیں چلائے گی۔

اس کے علاوہ 11 اکتوبر کو لٹویا کے ریگا انٹرنیشنل ایئرپورٹ جبکہ اسٹونیا کے ٹالین ایئرپورٹ اور لیتھوانیا کے ویلینس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے 12 اکتوبر سے براہ راست پروازوں کا آغاز کیا جائے گا۔

حال ہی میں فلائی دبئی ایران کے دو ایئرپورٹس کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کرچکی ہے جس میں کیش جزیرے کے لیے ہفتے میں چار پروازیں جو 7 ستمبر سے شروع ہوں گی جبکہ کرمان کے لیے ہفتے میں دو پروازیں 9 ستمبر سے شروع کردی جائیں گی۔

کینیا کے شہر ممباسا کے لیے جنوری میں فلائی دبئی نے ہفتہ میں 4 براہ راست پروازوں کا آغاز کیا تھا۔ پہلی پرواز 17 جنوری کو ممباسا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھی۔

فلائی دبئی نے ملائیشیا کے پینانگ اور لنگکاوی کے لیے 10 فروری کو پروازوں کا آغاز کیا تھا جس کے بعد تھائی لینڈ کے دو مقامات پتایا اور کرابی کے لیے پروازیں شروع کیں۔

فلائی دبئی نے 18 اپریل کو سعودی شہر الجوف اور بحیرہ احمر کے بین الاقوامی ایئرپورٹس کے لیے اپنی پروازوں کا آغاز کیا ہے۔جبکہ روسی شہر سوچی کے لیے ہفتے میں تین پروازوں کا آغاز کرچکی ہے۔

جولائی میں فلائی دبئی نے پاکستان میں اسلام آباد اور لاہور کو بھی اپنے نیٹ ورک میں شامل کرلیا ہے اور باقاعدہ پروازوں کا آغاز کردیا ہے۔

جرمنی نے افغان مہاجرین کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ کردیا

فلائی دبئی کے نیٹ ورک میں اس وقت 58 ممالک کے 125 ایئرپورٹس شامل ہیں۔ پاکستان کے دیگر شہروں فیصل آباد، کراچی، ملتان، کوئٹہ اور سیالکوٹ کے لیے بھی فلائی دبئی کی پروازیں جاری ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں