اتوار, اکتوبر 6, 2024
اشتہار

غزہ میں گزشتہ ماہ 6 صحافی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے

اشتہار

حیرت انگیز

غزہ: اسرائیلی فوج کی بمباری میں بچے اور خواتین ہی نہیں، بڑی تعداد میں صحافیوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق فلسطینی صحافیوں کی سنڈیکیٹ نے کہا ہے کہ صرف گزشتہ ایک ماہ میں غزہ میں 6 صحافی مارے گئے ہیں۔

فلسطینی صحافیوں کی سنڈیکیٹ نے وفا نیوز ایجنسی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا کہ 3 صحافیوں کو نصیرات پناہ گزین کیمپ میں ان کے گھروں پر براہ راست میزائل حملوں میں شہید کیا گیا۔

- Advertisement -

ان صحافیوں کی شناخت امجد جحجوہ اور رزق ابو اشکیان کے نام سے ہوئی ہے، دونوں فلسطینی میڈیا ایجنسی سے تعلق رکھتے تھے، جب کہ تیسرے صحافی وفا ابو دبان کا تعلق غزہ میں اسلامی یونیورسٹی ریڈیو سے تھا۔

اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو اپنے ہی لوگوں کو ختم کرنے والے ’ہانیبل پروٹوکول‘ کا حکم دیا

ابو دبان کی شادی جحجوہ سے ہوئی تھی، الجزیرہ کی ٹیم کے مطابق اسرائیلی حملے میں ان کے بچے بھی مارے گئے، نصیرات پر ہونے والے اس حملے میں کم از کم 10 افراد شہید ہوئے تھے۔

ایک صحافی اسرائیلی ڈرون کا نشانہ بننے کے بعد جاں بر نہ ہو سکا، ایک صحافی اسرائیلی میزائل حملے کی زد میں آ کر شہید ہوا، دونوں کی شناخت سعدی مدوخ اور احمد سکار کے ناموں سے ہوئی۔ ایک اور صحافی اسرائیل کی طرف سے کراسنگ کی بندش کی وجہ سے دوا اور علاج کی عدم دستیابی کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور آباد کاروں نے غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں صحافیوں کو نشانہ بنانے میں 127 خلاف ورزیاں کیں۔ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے غزہ میں مارے جانے والے میڈیا کارکنوں کی تعداد کم از کم 158 ہو گئی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی درندگی کے 9 ماہ مکمل، فلسطینیوں کی نسل کشی اور ’صفائی‘ عروج پر

تاہم نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے پاس غزہ میں مارے جانے والے فلسطینی صحافیوں کا الگ ڈیٹا بیس ہے، اس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے 5 جولائی تک مارے جانے والے میڈیا ورکرز کی تعداد 108 بتائی ہے، یہ گروپ 1992 میں ڈیٹا اکٹھا کر رہا ہے، اس نے غزہ جنگ کو صحافیوں کے لیے سب سے مہلک دور قرار دیا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں