لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں پٹرول پمپ کی ٹک شاپ پر3بااثر لڑکیوں نے سیلز مین پر تشدد کیا اور الٹا ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کروا کر2سیلز مینوں کو گرفتار کرادیا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد مقدمہ ڈسچارج کرکے دونوں سیلز مینوں کو رہا کردیا۔
مذکورہ واقعہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پیش آیا، واقعے کی سی سی ٹی وی سامنے آگئیں، فوٹیج میں3لڑکیوں کو کافی کے مگ پکڑے ٹک شاپ کے کیش کاؤنٹر پر کھڑے دیکھا جاسکتا ہے۔
ٹک شاپ کا کم عمرسیلزمین کیشئر کے ساتھ کاؤنٹر پرموجود ہے اور لڑکیاں اس سے غصے سے بات کررہی ہیں۔
فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بات کرتے کرتے تینوں لڑکیاں کاؤنٹر کے اندر کی طرف آتی ہیں اور ایک لڑکی سیلزمین کا گریبان پکڑ کر اسے تھپڑ مارتی ہے۔
اس کے بعد تینوں لڑکیاں مل کر سیلزمین کو مارنا شروع کر دیتی ہیں، ایسے میں نوعمر سیلز مین بھی ایک لڑکی کو پکڑ کرنیچے گرادیتا ہے لیکن تینوں لڑکیاں اس پر پِل پڑتی ہیں۔
تینوں لڑکیوں کی جانب سے نے سیلز مین تشدد کرتے دیکھ کر وہاں موجود ایک معمر گاہک نے زبانی طور پر انہیں روکنے کی کوشش کی تو لڑکیوں نے معمر گاہک کو بھی باتیں سنائیں اور تھانے چلی گئیں۔
لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ ایمان زہرا نامی لڑکی کی مدعیت میں سیلز مینوں کیخلاف ہراساں کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا۔
مدعی مقدمہ کا مؤقف تھا کہ سیلزمین یوسف نے کیشئر کے ساتھ مل کر ہمیں فحش اشارے کیے تھے، شکایت کی تو کیشئر کے ساتھ سیلزمین نے غلیظ گالیاں دیں۔
مدعی مقدمہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے ایف آئی آر میں ہراساں کرنے کی غلط دفعات لگائیں، جس کی وجہ سے مقدمہ خارج ہوا۔