جمعہ, اکتوبر 18, 2024
اشتہار

مرزا پور ، سیزن 3 :‌ پانچ خاندان اور سونے کی گدی

اشتہار

حیرت انگیز

مرزاپور کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ’’سیکرڈ گیمز‘‘ کے بعد، آن لائن اسٹریمنگ پورٹلز پر یہ دوسری ایسی انڈین ویب سیریز ہے، جس کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھا گیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک ریکارڈ ہے۔ 

’’مرزا پور‘‘ کے اب تک تین سیزن آچکے ہیں۔ یہ تیسرا سیزن 5 جولائی 2024 کو ایمازون پرائم ویڈیو پر 10 اقساط کی صورت میں اسٹریم لائن کیا گیا ہے۔ اس تیسرے سیزن کا تفصیلی تجزیہ اور تبصرہ پیشِ خدمت ہے۔

- Advertisement -

کیا مرزا پور حقیقتاً انڈیا کا کوئی شہر ہے؟

جی ہاں، بھارت کی ریاست اتر پردیش کے ایک شہر کا نام ’’مرزا پور‘‘ ہے، جو قالین اور پیتل کی صنعتوں کے لیے مشہور ہے، جب کہ یہاں کی لوک موسیقی "کجاری” اور "برہا” بھی اس علاقہ کی ایک شناخت ہے۔ اس ویب سیریز میں قالین بنانے کی صنعت کا ذکر تو ملتا ہے، مگر اس کے علاوہ جو کچھ دکھایا گیا ہے، ان سب کا اس علاقے سے کوئی تعلق نہیں۔

مرزا پور

جن چیزوں سے تعلق بنتا تھا، خاص طور پر موسیقی، اس کا ذکر ویب سیریز میں دور دور تک نہیں ملتا۔ ہندی، اردو اور بھوجپوری زبانیں بولنے والے اس شہر کی اصل پہچان اور حوالہ ہیں جب کہ ناہید عابدی، امر گوسوامی اور لکشمی راج شرما جیسے ادیب اسی شہر سے ہیں، اور ہندوستانی ادب میں انہوں نے بہت نام کمایا ہے۔ فرضی واقعات پر مبنی ویب سیریز کے ذریعے ایسے شہر پر غنڈہ گردی کی چھاپ لگا دینا بہرحال غلط ہے، جس پر مرزا پور کے باشعور اور پڑھے لکھے لوگ ضرور رنجیدہ ہوں گے۔

گزشتہ دو سیزنز کا خلاصہ اور تیسرا سیزن

مار دھاڑ سے بھرپور اس کہانی میں ہندوستان کے شہر مرزا پور کو لاقانونیت کا گڑھ بنا کر پیش کیا گیا ہے۔ طاقت، جرم اور انتقام کے پس منظر میں ایک گدی کا ذکر یوں ملتا ہے کہ جو اس پر بیٹھتا ہے، وہ راج کرتا ہے۔ کالا دھن کماتا ہے اور طاقت کے مرکز پر بھی اسی کا حکم چلتا ہے۔ سیریز کی ابتدا ہی سے علی فضل، دیویندو، پنکج ترپاٹھی، وکرانت میسی، رسیکا دوگل، شریا پیلگونکر، اور شویتا ترپاٹھی جیسے مشہور اداکاروں نے اپنی شان دار پرفارمنس پر خوب ستائش سمیٹی اور یہ سلسلہ دوسرے سیزن میں بھی جاری رہا۔ ان دنوں اس ویب سیریز کا تیسرا سیزن دیکھا جا رہا ہے، لیکن گزشتہ دو سیزنز میں کیا ہوا، ہم اس کا خلاصہ یہاں پیش کر رہے ہیں۔

پہلا سیزن (خلاصہ)

مرزا پور کا پہلا سیزن 2018 میں ریلیز ہوا تھا۔ اس میں ناظرین کو جرم کے باشاہ قالین بھیا (پنکج ترپاٹھی) کی سفاک دنیا دکھائی گئی ہے، جو بندوق کی بڑھتی ہوئی غیر قانونی تجارت کی نگرانی کرتا ہے۔ وہ گڈو پنڈت اور ببلو پنڈت (بالترتیب علی فضل اور وکرانت میسی) کو اپنے گروہ میں شامل کرتا ہے، اور وہ قالین بھیا کے آپریشنز میں اس کی مدد کرتے ہیں۔ قالین بھیا کا پرجوش بیٹا منا بھیا (دیوینندو) ان کو اپنی امنگوں اور مستقبل کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ یہ بیانیہ طاقت کی بڑھتی ہوئی کشمکش اور بے رحم دشمنیوں کے ساتھ آگے بڑھتا ہے۔ گڈو اور ببلو زیادہ اثر و رسوخ حاصل کرتے چلے جاتے ہیں اور منا جیسے دشمنوں کا غصہ دوسروں پر نکالتے ہیں۔ اس سیزن میں ایک کردار سویٹی گپتا (شریا پِلگاونکر) کا ہے جو گڈو کے لیے آتی ہے، اور دشمنی کو مزید ہوا دیتی ہے، خاص طور پر منّا سے، جو اس کے لیے نرم جذبات رکھتا ہے۔ سیزن کا اختتام ایک شادی کے موقع پر چونکا دینے والے انداز سے ہوتا ہے، جہاں غصے اور انتقام کی آگے میں جلتا ہوا منّا ایک پرتشدد حملے کا ارتکاب کرتا ہے۔ ایک دل دہلا دینے والے موڑ وہ آتا ہے، جب منّا سویٹی اور ببلو کو مار ڈالتا ہے اور گڈو شدید زخمی ہو جاتا ہے۔ گڈو، گولو (شویتا ترپاٹھی) سویٹی کی بہن کے ساتھ فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا ہے، جو الم ناک واقعات کی گواہ بھی ہے۔ سیزن کا اختتام قالین بھیا کے ایک پولیس اہلکار کو ختم کر کے اپنے دشمنوں پر غلبہ پانے کا دعویٰ کرنے کے ساتھ ہوتا ہے۔

دوسرا سیزن (خلاصہ)

مرزا پور کا دوسرا سیزن 2020 میں ریلیز ہوا تھا۔ کہانی وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں اسے چھوڑا گیا تھا۔ دوسرے سیزن میں دکھایا ہے کہ شادی میں وحشیانہ قتل کے بعد علاقہ میں مزید خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور قتل و غارت بڑھ گئی ہے۔ مختلف کرداروں کو انتقام اور طاقت کی تلاش میں سرگرداں دکھایا گیا ہے، جو دوسروں کی قسمت کے فیصلے کررہے ہیں۔ منا، اپنے زخم مندمل ہونے کے بعد نئی سیاسی دوستیاں اور بااثر شخصیات سے تعلقات بنا رہا ہے، جن میں وزیر اعلیٰ کی بیٹی مادھوری (ایشا تلوار) کے ساتھ پیچیدہ تعلقات بھی شامل ہیں۔ منا کے اپنے والد، قالین بھیا کو ختم کرنے کے لیے جوڑ توڑ اور مختلف حربے، ترپاٹھی خاندان کے اندر پہلے سے ہی موجود پیچیدہ معاملات اور طاقت کے حصول کے راستے میں مشکلات بڑھا دیتے ہیں۔

دریں اثنا گڈو، جو اپنے بھائی ببلو کی موت کا بدلہ لینے کا عزم کیے ہوئے ہے، اسی بنیاد پر گولو کے ساتھ اتحاد کرلیتا ہے، جو خود بھی اپنوں کو کھو چکا ہے اور انصاف اور بدلہ لینے کے لیے پرجوش ہے۔ وہ دونوں اپنے بہن بھائیوں کو کھو چکے ہیں۔ اس کی اذیت اور دکھ ان کو انتقام کی طرف دھکیلتے ہیں۔ اس سیزن کا اختتام آپس میں ایک جھڑپ پر ہوتا ہے، جب گڈو اور گولو اپنے دشمن منّا اور قالین بھیا کو زیر کرنے اور ان پر غلبہ پانے کے لیے ان سے زبردست لڑائی کرتے ہیں۔ گڈو، منّا کو قتل کر کے اپنا بدلہ لینے میں کامیاب ہوجاتا ہے جب کہ قالین بھیا کو شدید زخمی حالت میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ شرد شکلا (انجم شرما) زخمی قالین بھیا کو بچاتے ہوئے دکھایا جاتا ہے اور اس سیزن کا اختتام ایک ایسے نوٹ پر ہوتا ہے، جس سے سیریز میں ایک بے تابی سے متوقع تسلسل کا مرحلہ طے ہوتا ہے۔ تیسرا سیزن یہیں سے شروع ہوتا ہے اور اب ہم تیسرے سیزن کی طرف چلتے ہیں۔

پانچ خاندان اور سونے کی گدی

اب ویب سیریز کی کہانی جہاں پہنچ چکی ہے، وہاں بڑے چھوٹے بہت سارے کردار بھی اکٹھا ہوگئے ہیں۔ کچھ کردار اس کہانی سے باہر ہو گئے تھے اور کچھ نئے کردار سامنے آئے ہیں۔ مجموعی طور پر کرداروں کو کہانی کی تشکیل کو آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ مرزا پور کی گدی پر اپنا قبضہ جمانے کے لیے پانچ خاندانوں کے درمیان کشمکش جاری ہے، جو اس مقصد کے حصول میں مختلف دھڑوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کا ساتھ اس بنیاد پر دے رہے ہیں کہ کسی طرح مرزا پور کی گدی پر ان کا قبضہ ہو جائے، جو ناجائز اسلحے سے کمائی کے لیے سونے کی کان جیسی ہے۔ یہ بظاہر قالین بیچنے کا کاروبار دکھائی دیتا ہے جس کے کئی دروازے ملکی سیاست اور اقتدار کی راہدریوں میں بھی کھلتے ہیں۔

مرزا پور

یہ پانچ خاندان ترپاٹھی، پنڈت، گپتا، تیاگی، شکلا اور یادیو ہیں۔ بالترتیب پہلا خاندان گدی نشین ہے اور پہلے سیزن پر یہی چھایا ہوا ہے۔ دوسرا خاندان دوسرے سیزن کے اختتام تک اس گدی کو حاصل کر لیتا ہے اور تیسرے سیزن تک اس خاندان کا گدی پر قبضہ برقرار دکھایا گیا ہے، لیکن تیسرے سیزن کے اختتام پر یہ طاقت اور راج پھر تھرپاٹی خاندان کو منتقل ہوجاتا ہے۔ چوتھے سیزن میں کون اس گدی پر بیٹھے گا، یہ دیکھنا ہوگا۔ ان دونوں خاندانوں سے کئی کردار جڑے ہوئے ہیں، جو اس کی گدی کے لیے جنگ میں ان کی معاونت کرتے ہیں۔

مرزا پور

پروڈکشن/ ہدایت کاری

یہ ویب سیریز امریکی اسٹریمنگ پورٹل ایمازون پرائم ویڈیو کی ہے، اور اسے انڈیا میں ایکسل انٹرٹینمنٹ نے پروڈیوس کیا ہے۔ اس کے پروڈیوسرز معروف اداکار فرحان اختر اور رتیش سدھوانی ہیں۔ وہ اس سے پہلے بھی میڈیا انڈسٹری کے لیے زبردست کام کرچکے ہیں، جن میں سرفہرست ان کی فلم ’’دل چاہتا ہے‘‘ بھی شامل ہے۔ ویب سیریز کی مرکزی اسکرپٹ نویس کرن انشومن اور پونیت کرشنا ہیں۔

ہدایت کاری کی بات کی جائے تو چار نام سامنے آتے ہیں اور یہ کرن انشومن، گورمیت سنگھ، میہار ڈیسائی اور آنند لیر ہیں۔ اس ویب سیریز کو فلمانے کے لیے بھارتی ریاست اتر پردیش کے کئی شہروں کا انتخاب کیا گیا، جن میں مرزا پور کے علاوہ جون پور، اعظم گڑھ، غازی پور، لکھنؤ، گورکھ پور اور دیگر شامل ہیں۔ اس سیزن میں تشدد پر مبنی مناظر کم دکھائے گئے اور یہ اس تیسرے سیزن کی سب سے اہم بات تھی جب کہ کہانی میں کلائمکس کمزور رہے، جس کا اس ویب سیریز کی شہرت پر منفی اثر پڑا اور اب اس پر خاصی تنقید ہو رہی ہے۔ یقینا اسے ہدایت کاری کا نقص شمار کیا جائے گا۔

کہانی/ اداکاری

اس ویب سیریز کی کہانی کا تذکرہ تو کافی ہوچکا ہے کہ یہ ایسا شہر ہے جو جرائم پیشہ افراد کے لیے گویا جنت ہے اور ہر کوئی بے پناہ طاقت، دولت اور اقتدار کے لیے ایک گدی پر قابض ہونا چاہتا ہے۔ اس کے لیے کھینچا تانی کو ان تینوں سیزنز میں دکھایا گیا ہے۔ پہلے اور دوسرے سیزن میں کہانی کی رفتار تیز تھی، جو تیسرے سیزن تک آتے آتے مدھم پڑھ گئی۔ کلائمکس بھی کم ہوتے چلے گئے، نتیجتا کہانی سست روی کا شکار ہوئی اور غیر دل چسپ ہوتی چلی گئی۔ ہر چند کہ اختتامی دو اقساط میں کہانی نے پھر رفتار پکڑی اور اختتام تک آتے آتے پھر تجسس قائم کر دیا۔ مگر مجموعی طور پر تیسرے سیزن کی کہانی کمزور رہی بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ سست روی کی نذر ہوگئی۔

اداکاری میں علی فضل تیسرے سیزن میں بھی چھائے رہے۔ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ تیسرا سیزن علی فضل اور انجم شرما کا تھا۔ پنکج ترپاٹھی کا کردار مختصر رہا، البتہ سویٹا ترپاٹھی نے اپنی اداکاری سے خوب متاثر کیا۔ وجے ورما جیسے اداکار کو اس ویب سیریز میں ضائع کیا گیا۔ میگھنا ملک، راجیش تلنگ، شیر نواز جیجینا نے ذیلی کرداروں میں اپنے کام سے بخوبی انصاف کیا۔ طائرانہ جائزہ لیا جائے تو اداکاری کا تناسب درست رہا۔ البتہ کہانی کمزور ہونے کی وجہ سے ناظرین کو کہیں کہیں اکتاہٹ محسوس ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر گڈو بھیا کی یک دم گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا، انہوں نے ہنستے کھیلتے گرفتاری دے دی۔ پھر اچانک جیل سے باہر بھی نکل آئے۔ ایسے بے ربط مناظر ویب سیریز میں کئی جگہ دیکھنے کو ملیں گے، جن کا کہانی اور اداکاری دونوں پر منفی اثر نظر آتا ہے۔

سوشل میڈیا پر تبصرے

فلموں اور ویب سیریز کے حوالے سے متعلقہ ویب سائٹوں پر ’’مرزا پور۔ سیزن تھری‘‘ کی پسندیدگی کا تناسب بڑھ رہا ہے، مگر یہ بات بھی ٹھیک ہے کہ تیسرے سیزن سے جو توقع تھی، وہ اس پر پورا نہیں اترا۔ سوشل میڈیا پر کافی بحث ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو سیزن کی مقبولیت کی ایک وجہ فحش زبان اور تھوک کے حساب سے گالیوں کا استعمال بھی تھا، جو اس سے پہلے کبھی ویب سیریز میں نہیں ہوا تھا۔ اس پر مزید ستم قتل و غارت کے مناظر کی بھرمار تھی۔ تیسرے سیزن میں ان دونوں کا تناسب کم کیا گیا، جو کہ اچھی بات ہے، مگر کیا یہی اچھی بات ناظرین کو پسند نہیں آئی اور وہ اس تیسرے سیزن کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ دو سیزنز میں تیز مسالے والی بریانی کھلانے کے بعد اگر تیسرے سیزن کے نام پر سادہ پلاؤ کھلایا جائے تو شاید یہی ردعمل سامنے آئے گا۔

آخری بات

اس ویب سیریز کے تیسرے سیزن کے اختتام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب چوتھا سیزن بھی آئے گا۔ کہانی اور اداکاری کے لحاظ سے یہ ویب سیریز اب تک پھر بھی ٹھیک ہے۔ اگر آپ کو ایکشن، تھرلر سینما دیکھنا ہے تو یہ آپ کے لیے ہی ہے۔ مرزا پور ویب سیریز کے پروڈیوسرز کو چاہیے کہ وہ زبردستی اس کہانی کو نہ گھسیٹیں بلکہ چوتھے سیزن پر اس کا زبردست اور یادگار انجام دکھائیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو انڈین اسٹریمنگ پورٹل کی تاریخ کی یہ کامیاب ترین ویب سیریز ناکامی کا منہ دیکھے گی، جس کی جھلک تیسرے سیزن میں کسی حد تک نظر آگئی ہے۔ یہ ضرور ہے کہ مار دھاڑ سے بھرپور، دنگا فساد پر مبنی کہانی کو جس طرح اصل لوکیشنز پر فلمایا گیا ہے وہ قابلِ تعریف ہے۔

Comments

اہم ترین

خرم سہیل
خرم سہیل
خرّم سہیل صحافی، براڈ کاسٹر، مترجم، اردو زبان میں عالمی سینما کے ممتاز ناقد اور متعدد کتابوں کے مصنّف ہیں۔ وہ پاکستان جاپان لٹریچرفورم کے بانی بھی ہیں۔ انہیں سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز پر ان کے نام سے فالو کیا جاسکتا ہے جب کہ بذریعہ ای میل [email protected] بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

مزید خبریں