کراچی میں 99.4 فیصد بچوں کے سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کا شکار ہونے کا ہولناک انکشاف سامنے آیا ہے جس میں شیر خوار بچے بھی شامل ہیں۔
اے آر وائی نیوز نے نئی تحقیقی رپورٹ کے حوالے سے خبر دی ہے جس کے مطابق کراچی میں 99.4 فیصد بچے سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کا شکار ہیں۔ ماحول میں موجود سگریٹ کے دھوئیں کے اثرات بچوں میں بھی پائے گئے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم نے ڈھاکا اور کراچی کے 74 پرائمری اسکولوں سے 2769 بچوں کے تھوک کے نمونے حاصل کیے تھے جبکہ بنگلہ دیش کی پروفیسر رومانہ حق اس تحقیق کی شریک مصنفہ میں شامل ہیں۔
تحقیق میں شامل بچوں کی عمریں 9 سے 14 سال کے درمیان تھیں۔ سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ سے نوزائیدہ اور شیر خوار بچوں میں سانس کی نالی میں مختلف انفکشنز اور پھیپھڑوں کی بیماری میں اضافہ ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی کے دھوئیں سے سڈن انفینٹ ڈیتھ سنڈروم (SIDS) کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
تحقیق مکمل طور پرلیب ٹیسٹ کی بنیاد پر مکمل کی گئی ہے، پاکستان میں سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ سے مختلف نوعیت کے امراض بھی سامنے آتے ہیں۔
واضح رہے کہ سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ میں وہ لوگ شامل ہوتے ہیں، جو خود تو سگریٹ نہیں پیتے، لیکن اردگرد سگریٹ پینے والے افراد کے فضا میں چھوڑے ہوئے دھوئیں کا وہ شکار ہوتے ہیں۔