امریکی صدر جوبائڈن نے صدارتی انتخابات سے دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا۔
جوبائیڈن نے صدارتی انتخابات سے دستبرداری کا اعلان قوم کے نام خط میں کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ بطور صدر امریکی قوم کی خدمت میرے لیےباعث فخر ہے اس ہفتے قوم سے خطاب میں تفصیلات سے آگاہ کروں گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم نے مل کر کووڈ اور معاشی صورتحال کا مقابلہ کیا جو مجھے دوبارہ صدر بنتے دیکھنا چاہ رہے تھا ان کا شکرگزار ہوں، امریکا کےلیے کچھ بھی ناممکن نہیں اور اتحاد سے سب کچھ کر سکتے ہیں ہمیں بس یہ یاد رکھنا ہو گا ہم ریاست ہائے متحدہ امریکا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج امریکا دنیا کا مضبوط ترین معاشی ملک ہے قوم کو دوبارہ بنانے کےلیے تاریخی اقدامات کیے، 30سال میں پہلی بار گس سیفٹی لا پاس کیا اور پہلی بار افریقی امریکن خاتون کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا، موسمیاتی تبدیلی سےمتعلق اہم قانون سازی کی۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے لکھا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اپنی جماعت کا کنٹرول کھو چکے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق جو بائیڈن اور ڈیموکریٹکس کے درمیان تنازع میں شدت آ گئی ہے، ڈیموکریٹک پارٹی کا کنٹرول ان کے ہاتھ سے نکل گیا ہے، آئندہ ہفتے بائیڈن دست برادری کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
مزید 12 ڈیموکریٹک اراکین نے جوبائیڈن سے صدارتی انتخابات سے دست برداری کا مطالبہ کیا ہے، ان ارکان میں ایوان نمائندگان کے 10 ارکان اور 2 سینیٹرز شامل ہیں۔
بائیڈن کے خلاف آواز بلند کرنے والے ڈیموکریٹک اراکین کانگریس کی تعداد 35 ہوگئی ہے، جب کہ جو بائیڈن دست بردار نہ ہونے اور انتخابی مہم دوبارہ شروع کرنے کے لیے بہ ضد ہیں۔