واشنگٹن: امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کا خط شیئر کر دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول کے خواہش مند دکھائی دینے لگے ہیں، سابق امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا کہ وہ نیتن یاہو سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کے منتظر ہیں اور اس سے بھی زیادہ مشرق وسطیٰ میں امن کے حصول کے منتظر ہیں۔
ریپبلکن صدارتی امیدوار نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے خط کی ایک کاپی بھی اپنی پوسٹ کے ساتھ منسلک کی، تاہم پوسٹ میں ان کا ذکر نہیں کیا۔
اس خط میں محمود عباس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف قتل کی کوشش پر ’’سخت تشویش‘‘ کا اظہار کیا تھا۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور محمود عباس کے درمیان تعلقات اس وقت خراب ہوئے تھے جب سابق امریکی صدر نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرلیا تھا، اور ’مشرق وسطیٰ کا ایک منصوبہ‘ پیش کیا تھا جسے فلسطینی رہنما نے ’’بے عزتی‘‘ قرار دیا تھا۔
محمود عباس نے یہ خط 14 جولائی کو ٹرمپ کو بھیجا تھا لیکن ٹرمپ نے اسے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات کے اعلان کے بعد شیئر کیا، جسے ایک اشارہ سمجھا جا رہا ہے، فلسطینی صدر کا خط بھیجنا اور ٹرمپ کی جانب سے اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کا مطلب ہے کہ دونوں اپنے خراب تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کرنا چاہتے ہیں۔
کیا ٹرمپ کے دعوے کے مطابق کملا ہیرس نے نیتن یاہو سے ملنے سے واقعی انکار کیا؟
فلسطینی رہنما نے ٹرمپ کو لکھے گئے خط میں کہا تھا کہ انھوں نے اس ماہ کے اوائل میں سابق صدر کے خلاف قاتلانہ حملے کی فوٹیج دیکھی ہے اور اس پر انھیں شدید تشویش ہے۔ انھوں نے لکھا ’’پُر تشدد کارروائیوں کو امن و امان کی دنیا میں جگہ نہیں ہونی چاہیے۔‘‘ اس کے جواب میں ٹرمپ نے محمود عباس کو اسی خط پر ہاتھ سے پیغام لکھا: ’’محمود، بہت اچھا، آپ کا شکریہ۔ سب اچھا ہوگا، نیک خواہشات۔ ڈونلڈ ٹرمپ۔‘‘