واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں طور پر برتاؤ دیکھنا چاہتے ہیں۔
ترجمان محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کانگریس سے پاکستان کو 10 کروڑ ڈالر فنڈز کی سفارش کی ہے، فنڈز انسداد دہشتگردی اور جمہوریت کی مضبوطی کیلیے استعمال ہوگا، رقم جمہوریت اور سول سوسائٹی کو مستحکم کرنے کے پروگراموں میں استعمال ہوگی۔
میتھیو ملر نے کہا کہ امداد سے دہشتگردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکے گا، امداد سے معاشی اصلاحات اور قرضوں کے انتظام میں مدد مل سکے گی۔
پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ کیا امریکی سفیر جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کریں گے؟ اس پر میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات پر امریکا کوئی پوزیشن نہیں لیتا، ہم جمہوریت کے احترام پر زور دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کا احترام ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ یکساں طور پر برتاؤ دیکھنا چاہتے ہیں۔
سوال کیا گیا کہ بی جے پی نے کئی ریاستوں میں مسلم ریسٹورنٹ مالکان کو اپنے مسلم نام آویزاں کرنے کا کہا، بھارتی مسلمانوں کو خدشہ ہے ان کیلیے مزید مشکلات پیدا ہوں گی آپ کا کیا مؤقف ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ہم نے بھارتی مسلمانوں سے متعلق رپورٹیں دیکھی ہیں، بھارتی سپریم کورٹ نے 22 جولائی کو قوانین کے نفاذ پر عبوری حکم امتناعی جاری کیا، ہم مذہبی آزادی کے احترام کو فروغ دینے اور اس کے حامی ہونے کیلیے پرعزم ہیں، مذہب اور عقیدے کی آزادی کے حق کے احترام کیلیے ہندوستانی ہم منصبوں سے بات کی۔
سوال کیا گیا کہ امریکی کمیشن مذہبی آزادی نے بھارت کو تشویشناک ممالک میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا، بھارت امریکی کمشنرز کو بھارت کا دورہ کرنے کیلیے ویزے بھی جاری نہیں کر رہا۔
میتھیو ملر نے کہا کہ میں کسی مخصوص ویزا کیس پر بات نہیں کروں گا، مذہبی آزادی ایک ایسا معاملہ ہے جسے ہم سنجیدگی سے لیتے ہیں، ہم ہر سال اپنی سالانہ رپورٹ مذہبی آزادی سے متعلق جاری کرتے ہیں۔