اسلام آباد: تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن اور دیگر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں عدالت نے مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر انھیں ایف آئی اے کے حوالے کر دیا۔
آج رؤف حسن و دیگر کو مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ڈیوٹی جج مرید عباس کے روبرو پیش کیا گیا تھا، عدالت نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سیدہ عروبہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، جنھیں گزشتہ روز ایف آئی نے گرفتار کیا تھا، جب کہ رؤف حسن و دیگر کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا، رؤف حسن و دیگر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا تھا، ایف آئی اے نے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔
پی ٹی آئی کے وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ نے عدالت کی توجہ ایف آئی آر کی طرف مبذول کرائی، اور کہا اس میں ٹائم اور تاریخ سمجھ سے باہر ہیں، عروبہ کا نام ایف آئی آر میں نامزد ہی نہیں، پولیس نے گرفتار کیا اور کہا ایف آئی اے کی معاونت کی، پولیس نے ایف آئی اے قوانین کے ساتھ پولیس رولز کی بھی خلاف ورزی کی ہے، عروبہ ملازمت کر رہی ہیں ان کو جیل بھیجنا غلط ہے، ایف آئی آر میں جو تعلق بنایا گیا ہے اس کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
انھوں نے بتایا کہ رؤف حسن کو حملے کی صورت میں ایک بار سزا مل چکی ہے، رؤف حسن کینسر سے لڑ چکے ہیں اور عمر رسیدہ ہیں، وکیل علی بخاری نے عدالت سے رؤف حسن و دیگر گرفتار افراد کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی، اور کہا انصاف ہونا نہیں چاہیے، انصاف ہوتا ہوا دکھائی دینا چاہیے۔
رؤف حسن نے عدالت کو بتایا کہ جس مقدمے میں مجھے گرفتار کیا گیا وہ میرے دائرہ اختیارمیں آتا ہی نہیں، میری ذمہ داری الیکٹرانک میڈیا سے ڈیل کرنا ہے، زلفی بخاری پی ٹی آئی کے لیے انٹرنیشنل میڈیا دیکھتے ہیں، اس کیس میں جو مجھ پر الزام لگائے گئے وہ بے بنیاد ہیں۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ فریڈم آف اسپیچ میں بھی سب سے پہلے ریاست کو دیکھنا ہوتا ہے، رؤف حسن نے کہا کہ اس پر سوشل میڈیا کی ذمہ داری نہیں ہے، لیکن گرفتار افراد کے ساتھ ان کے تعلقات ہیں، جسمانی ریمانڈ کی وجہ یہی ہے کہ جن جن کا ان سے تعلق ہے وہ یہ ہی بتا سکتے ہیں۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے بتایا ریکارڈ میں ریاست مخالف ویڈیوز کے ٹرانسکرپٹ لگائے گئے ہیں، فرانزک بھی کرانی ہے، مزید 8 دن کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے، پیکا ایکٹ کے تحت 30 دن کا ریمانڈ حاصل کر سکتے ہیں، جب تک ملزمان کی کسٹڈی نہیں ہوگی تو انکوائری کیسے کریں گے۔
جج مرید عباس نے استفسار کیا کہ رؤف حسن کا بھارت سے ویزہ یا ٹکٹ بھی آیا ہے؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا جی رؤف حسن کا بھارت سے سفری ٹکٹ آیا ہے، جج نے پوچھا رؤف حسن صاحب آپ کبھی انڈیا گئے ہیں؟ انھوں نے جواب دیا میں ریجنل تھنک ٹینک چلاتا ہوں، جج نے استفسار کیا راہول نامی بندے کے ساتھ آپ کی چیٹ ہے، اس کا اقرار کرتے ہیں؟ رؤف حسن نے جواب دیا جی راہول یو کے میں رہتا ہے اس نے گیسٹ اسپیکر کے طور پر مجھے دسمبر 2023 میں بحرین بلایا تھا، میں کنگ کالج لندن کا سینئر فیلو ہوں۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا جتنے بھی ورکرز ہیں، آفاق، ذیشان، راشد، اسامہ سب کا تعلق اظہر مشوانی اور رؤف حسن سے ہے۔ علی بخاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ کل ایک خاتون کو بھی گرفتار کیا گیا، پراسیکیوٹر نے کہا عروبہ پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ کو ہینڈل کرتی ہے، عروبہ نے ابھی تک اکاؤنٹس کو سرنڈر نہیں کیا۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا خاتون ملازمہ کے طور پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈل کرتی ہیں، انھیں ہاسٹل سے گرفتار کیا گیا جو خلاف قانون ہے، ایف آئی اے نوٹس بھی کر سکتی تھی۔ پراسیکیوٹر نے کہا پیکا کی نئی ترامیم کے تحت گرفتاری کی جا سکتی ہے۔ پی ٹی آئی وکیل نے کہا سارا کیس صرف موبائل فونز پر آ کر رک جاتا ہے، سب موبائل ایف آئی اے کے پاس ہیں، تو ملزمان کو چھوڑ دیا جائے، کچھ سامنے آتا ہے تو عدالتیں موجود ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہوا ہے کہ موبائل اور لیپ ٹاپ واپس کر دیے جائیں۔