جمعہ, ستمبر 20, 2024
اشتہار

اسرائیل کے زیر قبضہ گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک

اشتہار

حیرت انگیز

اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کے علاقے میں فٹ بال اسٹیڈیم پر راکٹ حملوں میں 12 اسرائیلی ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے، جس کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان پر راکٹ برسا دیے، نشانہ بننے والے گاؤں میں 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔

گولان میں فٹ بال اسٹیڈیم پر حملے میں ہلاک شدگان میں زیادہ تر بچے شامل تھے، جن کی عمریں 10 سے 20 سال کے درمیان ہیں، کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

اسرائیلی ملٹری نے دعویٰ کیا ہے کہ گولان کی پہاڑیوں کے قصبے مجدل شمس میں دروز کمیونٹی پر راکٹ حملے لبنان سے ہوئے، جب کہ حزب اللہ نے راکٹ حملوں کے اسرائیلی الزام کی تردید کر دی ہے، اقوام متحدہ نے بھی فریقین سے پُر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

- Advertisement -

الجزیرہ کے مطابق لبنان اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کے بعد سے ملک کی شمالی سرحد کے ساتھ واقع کسی اسرائیلی سائٹ پر یہ سب سے مہلک حملہ تھا، ایک امریکی خبر رساں ادارے، ایگزیوس نے رپورٹ کیا ہے کہ حزب اللہ نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ یہ واقعہ اسرائیلی اینٹی راکٹ انٹرسیپٹر کے فٹ بال کی پچ سے ٹکرانے کا نتیجہ تھا۔

واشنگٹن سے سیاسی تجزیہ کار کا تجزیہ

مشرق وسطیٰ کے سیاسی تجزیہ کار عمر بدر نے واشنگٹن ڈی سی سے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ گولان کی پہاڑیوں پر راکٹ حملہ ’’یقینی طور پر ایک حادثہ‘‘ تھا، قطع نظر اس کے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، کیوں کہ مقبوضہ گولڈن ہائٹس کے دروز قصبے میں بچوں کے فٹ بال کے کھیل کو نشانہ بنانے میں پورے خطے میں کسی بھی پارٹی کا سیاسی مفاد یا فوجی مفاد نہیں ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حزب اللہ اور اسرائیل دونوں کی خواہش ہے کہ ایک مکمل جنگ سے بچا جائے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کا رد عمل

اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ حزب اللہ نے مجدل شمس میں ’’ہفتے کو تمام سرخ لکیریں عبور کر لی ہیں۔‘‘ وزارت نے ایک بیان میں کہا ’’یہ کوئی فوج نہیں ہے جو دوسری فوج سے لڑ رہی ہے، بلکہ یہ دہشت گرد تنظیم ہے جو جان بوجھ کر شہریوں پر گولیاں چلا رہی ہے۔‘‘

ایران کا رد عمل

ادھر ایران نے اسرائیل کو لبنان میں ’نئی مہم جوئی‘ کے خلاف خبردار کر دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایک بیان میں کہا کہ صہیونی حکومت کا کوئی بھی جاہلانہ اقدام خطے میں عدم استحکام، عدم تحفظ اور جنگ کا دائرہ وسیع کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔

انھوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو ’’اس طرح کے احمقانہ رویے کے غیر متوقع نتائج اور ردعمل‘‘ کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

اسرائیل نے بچوں اور مریضوں کا قتل عام بند نہ کیا، بچوں سمیت 50 سے زائد فلسطینی شہید

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں