لاہور کے حلقے این اے130 میں پنجاب کی انتخابی تاریخ کی بدترین دھاندلی بے نقاب ہوگئی، فارم 45میں ہارے ہوئے نواز شریف کو فارم 47 میں جتوایا گیا، پتن کی رپورٹ نے انتخابی نتائج پر سوالات کھڑے کردیئے۔
پتن نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشافات کیے ہیں، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو جتوانے کیلئے انتخابی عملے نے جعلی فارم 47 بنائے۔ جس سے جمع کرائے گئے فارم 45 میں غیر معمولی تضادات پیدا ہوگئے۔
پتن رپورٹ کے مطابق حلقے میں قومی اور صوبائی ووٹنگ کے ٹرن آؤٹ میں واضح فرق پیدا ہوگیا، قومی اسمبلی کے فارم 45 میں ٹرن آؤٹ 90 سے 102 فیصد دکھایا گیا اور صوبائی اسمبلی کے فارم 45 میں وہی ٹرن آؤٹ کم ہوکر 41 فیصد ہوگیا۔
82پولنگ اسٹیشنز پر قومی اسمبلی کا ٹرن آؤٹ اوسطاً 86 فیصد رہا تو صوبائی اسمبلی ٹرن آؤٹ کی اوسط 40 سے نیچے چلی گئی، یعنی لوگوں کی اکثریت نے قومی اسمبلی کا ووٹ تو دیا پر صوبائی کا ووٹ نہیں دیا۔
اس حوالے سے سربراہ پتن سرور باری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کی اور انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کرتے ہوئے بتایا کہ عام طور پر قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا ٹرن آؤٹ ایک جیسا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں امیدواروں کے ووٹوں میں 78 ہزار سے زائد ووٹوں کا فرق ہے۔69پولنگ اسٹیشنز کے اوپر ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے 102 فیصد تک ہے۔ کسی طرح بھی ممکن نہیں کہ ٹرن آؤٹ میں 40 سے 45 فیصد کا فرق آجائے۔
پتن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن میں نواز شریف 166 جبکہ پی ٹی آئی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد 208 فارم 45 پر فاتح تھیں۔ بعد میں فارم47 پر نواز شریف کو یاسمین راشد پر برتری دکھا دی گئی۔
فارم 47 پر نواز شریف کے 11ہزار 817ووٹ بڑھ گئے تو یاسمین راشد کے 2845 ووٹ گھٹا دیے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی ان تضادات کو حل کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔
یاد رہے کہ این اے130 کو 376 پولنگ اسٹیشنز میں تقسیم کیا گیا تھا، 217 پی پی173 کے ساتھ مشترکہ تھے۔