اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے امام اور سابق مفتی اعظم شیخ عکرمہ صبری کو رہا کر دیا۔
عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ مقتول اسماعیل ہنیہ کی تعریف کرنے پر گرفتار ہونے والے مسجد اقصیٰ کے امام کو رہا کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی پولیس نے شیخ عکرمہ صبری کے مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر 8 اگست تک پابندی عائد کر دی ہے۔
گزشتہ روز مسجد اقصیٰ کے 85 سالہ امام عکرمہ صبری نے جمعہ کے خطبے میں اسماعیل ہنیہ کے لیے تعریفی کلمات ادا کیے تھے جس کے بعد انھیں گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری پر انھوں نے تبصرہ کر کے کہا کہ ’’آزادئ اظہار رائے کہاں ہے؟ جس کی بات کی جاتی ہے۔‘‘
امام شیخ عکرمہ صبری کی گرفتاری کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی پولیس نے نماز کے بعد بیت المقدس میں واقع اُن کے گھر پر دھاوا بول کر انھیں گرفتار کیا۔
اسرائیل کے قومی سلامتی کے انتہا پسند وزیر اور سیاست دان اتمر بن گویر نے ایکس پر شیخ عکرمہ کی دھندلی تصویر شیئر کی، جس کے پس منظر میں اسرائیل کا جھنڈا دیکھا جا سکتا ہے۔ اتمر بن گویر نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ شیخ عکرمہ سے اسرائیلی جھنڈے کے زیر سایہ تفتیش کی جا رہی ہے۔
امام مسجد اقصیٰ نے کہا کہ خطبے کے دوران مذہبی نقطہ نگاہ سے اسماعیل ہنیہ کو خراج تحسین پیش کرنا، اشتعال انگیزی میں شامل کیسے ہو گیا؟ آزادئ اظہار رائے کہاں ہے جس کی بات کی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ شیخ صبری نے اپنے خطبہ میں یہ تعزیتی الفاظ کہے تھے ’’خطبہ شروع کرنے سے قبل ہم اہل بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے اس منبر سے شہید اسماعیل ہنیہ کو صالحین میں سے سمجھتے ہیں، اور اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ان پر رحم فرمائے اور ان کو جنت میں انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین کے ساتھ جگہ عطا فرمائے۔‘‘