تہران: ایران کے انٹیلیجنس کے وزیر نے کہا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کی منظوری دی۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر انٹیلیجنس اسماعیل خطیب نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل صہیونی حکومت نے امریکا سے گرین لائٹ ملنے پر کیا ہے، اس اقدام نے ایک بار پھر تل ابیب حکومت کی بربریت کو ثابت کر دیا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی IRNA کے مطابق یہ بات اسماعیل خطیب نے جمعہ کو اس خط میں کہی ہے جو ان کی جانب سے ہنیہ کے خاندان، حماس اور فلسطینی عوام کو لکھا ہے۔ انھوں نے لکھا کہ اسرائیل کو حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کے لیے امریکا سے گرین لائٹ ملی ہے۔
خیال رہے کہ اس قتل کے بعد ایران کے رہبر اعلیٰ نے کہا ہے کہ ہمارے گھر میں ہمارے مہمان کو شہید کیا گیا، تہران پر شہید کا بدلہ لینا فرض ہے۔
اسماعیل ہنیہ کا قتل موساد نے ایرانی ایجنٹوں کے ذریعے کیا، برطانوی اخبار کا دعویٰ
حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو بدھ کے روز ایرانی دارالحکومت تہران میں اس وقت قتل کیا گیا جب وہ نو منتخب وزیر اعظم مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران گئے تھے، تل ابیب نے قتل کی ذمہ داری کی نہ تو تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے، ہنیہ کی موت کے بارے میں اگرچہ اسرائیل نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے لیکن وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ان کے قتل میں تل ابیب کے ملوث ہونے کا اشارہ دیا ہے۔
دوسری طرف سرفہرست برطانوی اور امریکی میڈیا کی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ قتل اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے کرایا، اور اس کے لیے انھوں نے اپنے ایرانی ایجنٹوں کا استعمال کیا، ان ایجنٹوں کے ذریعے موساد نے گیسٹ ہاؤس کے اس کمرے میں جس میں اسماعیل ہنیہ ٹھہرا کرتے تھے، بارودی مواد نصب کروایا تھا۔