کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے موٹر وے اسکیم سے شہریوں کے متاثر ہونے کے کیس میں اہم سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’سپر ہائی وے کو موٹر وے قرار دینے کی بجائے نیا موٹر وے کیوں نہیں بنایا جا رہا؟‘
سندھ ہائی کورٹ میں موٹر وے ایم 5 پر سروس روڈ سمیت دیگر سہولتوں تک رسائی کے کیس میں عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ جن شہریوں کی جائیدادیں سپر ہائی وے کے اطراف ہیں انھیں وہاں رسائی سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔
وکیل این ایچ اے نے بتایا کہ ان شہریوں کے داخلے کے لیے انٹری گیٹ تعمیر کیے جا رہے ہیں، لیکن یہ لوگ تعمیرات کے لیے ادائیگی نہیں کر رہے ہیں۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ یہ لوگ ادائیگی کیوں کریں گے؟ کیا اسکیم میں یہ شامل نہیں؟ ایک شخص کی یہاں زمین ہے اور اچانک سڑک بن جائے تو کیا حق ملکیت ختم ہو جائے گا؟
سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ موٹر وے بناتے ہوئے پرانی زمینوں کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا، شہریوں کو سہولتوں کی فراہمی اسکیم کا حصہ ہونا چاہیے۔
عدالت نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ سکھر حیدرآباد، لاہور اسلام آباد موٹر وے تو نئے بنائے گئے، جی ٹی روڈ کو تو موٹر وے نہیں بنایا گیا۔ کیس کی سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے این ایچ اے سمیت دیگر فریقین سے 28 اگست کو جواب طلب کر لیا۔