پاکستان میں زرعی انقلاب برپا ہونے جا رہا ہے اور ملک میں پہلی بار بغیر مٹی فضا میں آلو کی کاشت کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔
آلو کا استعمال روزمرہ زندگی میں کافی زیادہ ہے اور یہ مناسب قیمت پر مارکیٹ میں دستیاب بھی ہوتے ہیں، مگر اس کے بیج کی پاکستان میں درآمد کے لیے سالانہ چھ ارب روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں یہ زرعی انقلاب کوریا کی مدد سے لایا گیا ہے اور کوریا کی جانب سے آلو کے بیج کو پاکستان میں تیار کرنے کیلیے جدید ترین ایرو پونکس ٹنل ٹیکنالوجی فراہم کی گئی ہے۔
کورین حکومت کی جانب سے 25 لاکھ ڈالر کی لاگت سے پاکستان میں جدید ترین ایرو پونکس ٹنلز قائم کی گئی ہیں جس کا افتتاح کر دیا گیا ہے اور اب ملک میں بغیر مٹی کے ہوا میں آلو کا بیج تیار کرنے کا آْغاز کر دیا گیا ہے
کورین ماہرین کے مطابق اس ٹیکنالوجی سے پاکستان وائرس سے پاک آلو کے بیج کی تیاری میں خود کفیل ہو جائے گا۔
ٹنلز کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کوریا کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایرو پونکس ٹیکنالوجی کی منتقلی پاکستان کیلiے فائدہ مند ثابت ہوگی جبکہ مستقبل میں پاکستان اور کوریا زراعت کے شعبہ میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔
وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی رانا تنویر نے ایروپونکس ٹیکنالوجی کو موجودہ وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ اس ٹیکنالوجی سے پاکستان کا آلو کے سرٹیفائیڈ بیج کا مسئلہ حل ہو سکے گا۔
پاکستان اور کوریا کے ماہرین پر عزم ہیں کہ ایروپونکس ٹیکنالوجی کے زریعے آئندہ پانچ برس میں پاکستان میں آلو کے بیج کی درآمد ختم ہو جائے گی۔