ہفتہ, ستمبر 21, 2024
اشتہار

بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے خلاف قتل کا ایک اور مقدمہ درج

اشتہار

حیرت انگیز

ڈھاکا: بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کے خلاف قتل کا ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

بنگلادیش کی میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ واجد پر ہیلی کاپٹر سے گولیاں برسانے کا الزام بھی عاید کر دیا گیا ہے، اس مقدمے میں حسینہ واجد، سابق وزیر داخلہ اور آئی جی پولیس سمیت 16 افراد نامزد کیے گئے ہیں۔

سابق وزیر اعظم کے بنائے گئے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے حسینہ واجد کے خلاف ہی انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات شروع کر دی ہے، ٹریبونل نے 15 جولائی سے 5 اگست تک کی ہلاکتوں کا کیس تحقیقاتی ٹیم کو سونپ دیا ہے۔

- Advertisement -

حسینہ واجد اور دیگر 9 افراد پر قتل، نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔

یہ درخواست نویں جماعت کے مقتول طالب علم عارف احمد صیام کے والد بلبل کبیر نے دائر کی ہے، جسے مظاہرے کے دوران گولی ماری گئی تھی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد نے طلبہ مظاہرین کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن کا منصوبہ بنایا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔

بنگلادیش چھوڑنے کے بعد حسینہ واجد کا پہلا بیان جاری

دوسری طرف 8 سال سے قید بیرسٹر احمد بن قاسم نے حسینہ واجد کی خفیہ جیل کا احوال بتاتے ہوئے کہا ہے ’’مجھے لگا تھا وہ مجھے مار ڈالیں گے، آٹھ سال بعد آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور ہتھکڑیاں پہنا کر جب پہلی بار خفیہ جیل آئینہ گھر سے باہر نکالا گیا تو میں نے پستول کی آواز سن کر اپنی سانسیں روک لیں، لیکن انھوں نے مجھے مارنے کی بجائے ڈھاکا کے مضافات میں کیچڑ والی کھائی میں زندہ پھینک دیا، آٹھ برس میں پہلی بار مجھے تازہ ہوا نصیب ہوئی۔‘‘

احمد بن قاسم بنگلادیش کے سب سے بڑے نجی بینک کے سربراہ اور ارب پتی میر قاسم علی کے بیٹے ہیں، انھیں اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنے والد کا کیس لڑ رہے تھے، اغوا کے چار دن بعد ان کے والد کو پھانسی دے دی گئی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں