پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن کے بھارت سے روابط کے ثبوت سامنے آگئے۔
تفصیلات کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف بیانیے کو پھیلانے میں بھارتی سہولت کاری بے نقاب ہوگئی، پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کا بھارتی صحافی کرن تھاپر سے بھی واٹس ایپ پر رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 19 نومبر 2022 کو رؤف حسن نے بھارتی صحافی کرن تھاپر سے رابطہ کیا، بھارتی صحافی نے رؤف حسن سے شاہ محمود قریشی کے متوقع انٹرویو پر بات کی۔
سیکیورٹی ذرائع کا بنانا ہے کہ 24 نومبر 2022 کو کرن تھاپر نے رؤف حسن کو آرمی چیف سے متعلق اپنا انٹرویو شیئر کیا، کرن تھاپر نے موجودہ آرمی چیف کو بھارت کے لیے زیادہ ہارڈ لائنر قرار دیا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ رؤف حسن نے حساس معلومات بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ شیئر کیں، انہوں نے فروری 2023 میں یوکرین پر بھارتی موقف کو سراہا، پاکستان پر اعتراض کیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق رؤف حسن نے بھارتی صحافی سے گفتگو میں کہا کہ یوکرین پر پاکستان کا موقف انتہائی حیران کن ہے، رؤف حسن نے پیغامات میں بانی پی ٹی آئی کے گھر گرفتاریوں کو ریاستی تشدد قرار دیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ مئی 2023 میں رؤف حسن نے کرن تھاپر کو انٹرویو بھی ریکارڈ کرایا، انہوں نے بھارتی صحافی کو پیغام دیا کہ پاکستان خونی انقلاب کیلئے تیار دکھائی دیتا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ رؤف حسن نے کہا پاکستان کی گلیوں میں فوجی نقل وحرکت ہے، غیر اعلانیہ مارشل لا سے گزر رہے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی کرن تھاپر کو رؤف حسن کے غیر محتاط واٹس پیغامات انتہائی تشویشناک ہیں۔