محترم نواز شریف!
طویل عرصے بعد گزشتہ دنوں آپ ٹی وی چینل پر ’’قوم سے خطاب‘‘ کے لیے جلوہ افروز ہوئے، ساتھ ہی آپ کی سیاسی وارث صاحبزادی اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی موجود تھیں۔ عوام کو مخاطب کرتے ہوئے، آپ نے جس معصومانہ انداز میں اور جس طرح غریب کے دکھ اور تکالیف کا احاطہ کیا، یقین جانیں وہ ہم سب کو بہت ہی بھایا۔
جناب نواز شریف، آپ نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے گزشتہ ادوارِ حکومت کی بہترین کارکردگی پر بھرپور روشنی ڈالی۔ پھر یہ ذکر بھی کیا کہ عمران خان کی حکومت میں کس طرح آپ کے کارناموں پر مٹی ڈال کر ان کو ملیا میٹ کر دیا۔ یہ سب میٹھے میٹھے لفظوں میں گوش گزار کرنے کے بعد آپ نے اپنی باتوں کا رُخ ہماری یعنی عوام کی جانب کیا۔ پھر آپ کے منہ سے غریب عوام کی پریشانیوں اور بالخصوص بجلی بلوں کے باعث ہونے والی عوامی مشکلات کا ایسا سیلاب امڈا کہ ہم آپ کی اس عوامی ہمدردی کے سیلاب میں بہہ گئے۔ جب اس کے ازالے کے لیے آپ نے اپنے بھائی کی مرکز اور پھر پنجاب میں اپنی بیٹی کی حکومت کی کوششوں کا ذکر کیا، تو ہمیں ایک امید ہو چلی کہ آج عوام کے لیے حقیقی ریلیف کا اعلان ہوگا اور پھر ایسا ہی ہوا کہ آپ نے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 14 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت کم کرنے کا اعلان کیا۔ ابھی آپ کی ان نوازشات پر دل پوری طرح جھوما بھی نہ تھا کہ آپ کی یہ بات برسات کے موسم میں کسی آسمانی بجلی کی طرح ہم پر گری کہ اس ریلیف کے حقدار صرف پنجاب کے لوگ ہوں گے۔
محترم ایک لمحے کو ہمیں اپنی کم مائیگی کا احساس ہوا لیکن پھر یہ سوچ کر کہ چلو پنجاب بھی پاکستان کا حصہ ہے اور وہاں کے رہنے والے بھی پاکستانی ہی ہیں، دل کو تسلی دی کہ دائمی نہیں، دو ماہ کے لیے ہی صحیح، ملک کے کسی حصے میں ہم غریبوں کی اشک شوئی تو ہوئی، لیکن دل کے ساتھ دماغ بھی ہمارا بچّہ ہو چکا کہ ایک ساتھ کئی چبھتے سوال نما متضاد خیالات ذہنوں میں کلبلانے لگے اور گستاخی معاف ہم آپ سے یہ سوالات پوچھنے کی جسارت کر رہے ہیں۔
آپ ایک بار پنجاب کے وزیراعلیٰ اور تین بار پاکستان کے وزیراعظم رہے، یہ وہ اعزاز ہے جو آج تک پاکستان کے کسی سیاستدان کو نہیں مل سکا۔ محترم آپ کو ایک بار تو وزیر اعلیٰ صرف پنجاب کے عوام کے ووٹوں نے بنایا، مگر تین بار جو آپ وزیراعظم بنے تو یہ پورے ملک کے عوام نے بنایا تھا اور وزیراعظم کا منصب بھی پورے ملک کے لیے ہوتا ہے۔ اب آپ کے پاس وزارت عظمیٰ کا منصب نہیں، لیکن پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اصل معنوں میں وفاقی اور پنجاب حکومتوں کے کرتا دھرتا تو آپ ہی ہیں جناب۔
محترم! ملک بھر کے عوام مہنگی سبزی، گوشت، اجناس، گیس، پٹرول اور مختلف جہتوں میں ہونے والی مہنگائی کے ساتھ دنیا کی مہنگی ترین بجلی خرید رہے ہیں لیکن آپ کی نظر کرم صرف پنجاب کے عوام پر ہوئی۔ یہ اعلان اگرچہ ایک حد تک قابل ستائش ہے لیکن صرف پنجاب کی حد تک ریلیف کا اعلان ٹی وی پر آ کر کرنا آپ کے شایان شان نہیں۔ آپ خود کو ملک بھر کے ’’کروڑوں عوام کے دلوں کی دھڑکن اور امید‘‘ قرار دیتے ہیں۔ تین بار کے سابق وزیراعظم اور پارٹی کے صوبائی سطح کے نہیں بلکہ بانی اور کرتا دھرتا ہیں، آپ کی جانب سے صوبائی سطح پر ریلیف کا اعلان سیاسی قد کاٹھ کو گھٹانے کی بات ہے اور ہمیں ڈر ہے کہ مخالفین جو ہمیشہ موقع ڈھونڈتے ہیں وہ اس حوالے سے ہرزہ سرائی ضرور کریں گے۔ یہ اعلان جو بذات خود ایک بڑا اعلان تھا اگر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اپنے ساتھ وزرا کے ساتھ ٹی وی اسکرین پر جلوہ افروز ہوکر کرتیں تو زیادہ بہتر ہوتا کیونکہ وہ بھی تو اصل میں آپ کا ہی چہرہ ہیں۔
بات چل رہی تھی پنجاب اور ملک کے غریب عوام کی اور کہاں پہنچ گئی، لیکن مسائل اتنے ان گنت ہیں کہ جس طرح حکومت کی گاڑی اپنے ٹریک پر نہیں آتی، اسی طرح آج ہمارا قلم ایک ٹریک پر نہیں آ رہا، بہرحال قضیے کی طرف چلتے ہیں۔
جناب منہ پر آ ہی گئی ہے تو کہتے چلیں کہ صرف پنجاب کے عوام ہی غریب نہیں ملک کے 98 فیصد عوام جن کا تعلق پنجاب کے ساتھ سندھ، کے پی، بلوچستان، جی بی، کشمیر سے ہے سب غریب ہیں۔ کشمیر والوں نے تو سڑکوں پر نکل کر مہنگائی سے جان چھڑا لی، لیکن شاید باقی علاقوں کے رہائشی ایسا دل گردہ نہیں رکھتے کہ بغیر کسی سیاسی چھتری تلے صرف اپنے حق کے لیے سڑکوں پر نکل کر اپنا حق لے سکیں اور وہ صرف آپ اور دیگر سیاستدانوں کے خوش نما لفظوں کے ہیر پھیر کے طلسم کا انتظار کرتے ہیں کہ جیسے ہی عوامی ہمدردی کے بیان جاری ہوں، تو وہ اس کے سحر میں کھو جائیں اور اپنا موجودہ حال بھلا کر مست ملنگ بن جائیں۔
ہم عوام جو پہلے ہی آپ کی صاحبزادی اور حلیف جماعتوں کے سربراہان کی جانب سے رواں سال الیکشن سے قبل تک 300 یونٹ تک مفت بجلی اور آدھی قیمت پر بجلی فراہمی کے پر فریب نعروں کے ڈسے ہوئے ہیں اور آپ کو ووٹ دینے والوں کی اکثریت نے بھی یہی خواب آنکھوں میں سجا کر ووٹ دیا ہوگا کہ کچھ نہیں مفت بجلی تو ملے گی، لیکن آپ کے حلیفوں اور سیاسی وارثوں نے تو وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہوگیا، کے مصداق کیا۔ پہلے ہی آپ کے بھائی کی ڈیڑھ پونے دو سالہ حکومت نے ہم غریبوں کا کچومر نکال دیا تھا اور بجلی مفت کرنے کا لالی پاپ دینے کے بعد موجودہ حکومت میں مہنگائی کا گراف جس طرح بڑھا اور جس برق رفتاری سے بجلی کے بل بڑھائے گئے اس سے تو رہا سہا خون بھی نچوڑ لیا گیا ہے۔
جناب اعلیٰ! عوام جہاں سیاستدانوں کے عوامی ہمدردی کے بیانات سن سن کر اور حقیقت حال اس کے برعکس دیکھ دیکھ کر پہلے کی اکتائی بیٹھی ہے اور اس پر متضاد آپ ہی کی سیاسی جماعت کے رہنماؤں کے یہ اقوال زریں جیسے بیانات ’’ایک روٹی چار بھائی تقسیم کر کے کھالیں یا قوم چائے کی ایک پیالی پینا کم کر دے‘‘ کے بالکل الٹ اسی حکمراں اور مقتدر اشرافیہ کے اللوں تللوں اور بے جا مراعات دیکھ کر ان کا سیاستدانوں پر اعتماد متزلزل ہو چکا ہے۔ اس صورتحال عارضی یا مخصوص لوگوں کو ریلیف ان میں احساس محرومی کے ساتھ غم وغصے کو بھی بڑھا دے گا اور حالات خدانخواستہ کنٹرول سے باہر ہوئے، تو یہ ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اس وقت حالت یہ ہے کہ پوری قوم کا پیمانۂ صبر چھلک رہا ہے، ملک میں مہنگائی کا طوفان بدتمیزی پوری طرح سے محو رقص ہے۔ شہباز شریف تو صرف کرسی پر براجمان ہیں۔ ان کی صورت میں ہم پر اصل حکومت تو ’’آپ‘‘ ہی کی ہے، تو ہمارے حکمرانوں کو صورتحال کا پورا احساس ہونا چاہیے۔ آپ کے سیاسی منصب اور قامت کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملک بھر کے عوام کو اسی طرح کا بجلی بلوں میں ریلیف اور مستقل بنیادوں پر دلوائیں۔ جو ریلیف دو ماہ کے لیے ہو سکتا ہے، ہماری اشرافیہ، بیورو کریٹس کی غیر ضروری اور بے تحاشا مراعات ختم کر کے بھی غریب عوام کو مستقبل بنیادوں پر دیا جا سکتا ہے۔ گیند اب بھی آپ کی کورٹ میں ہے۔
طالبِ توجہ
غریب عوام