اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آڈیو لیکس کیس میں کارروائی سےروک دیا اور بشریٰ بی بی اورنجم الثاقب کونوٹس جاری کردیئے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے آڈیولیکس کیس کی سماعت کی۔
جسٹس امین الدین خان نے استفسارکیا کیا ہائیکورٹ نے یہ تعین کیا ہے کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ابھی تک یہ تعین نہیں ہوسکا، تفتیش جاری ہے۔
جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا بدقسمتی سے اس ملک میں سچ تک کوئی نہیں پہنچنانا چاہتا، سچ جاننے کیلئے انکوائری کمیشن بنا اسے سپریم کورٹ سے سٹے دے دیا اور سپریم کورٹ میں آج تک دوبارہ آڈیو لیکس کیس مقرر ہی نہیں ہوا۔
جسٹس نعیم اخترافغان کا کہنا تھا کہ پارلیمان نے سچ جاننے کی کوشش کی تو اسے بھی روک دیا گیا، نہ پارلیمان کو کام کرنے دیا جائے گا نہ عدالت کو تو سچ کیسے سامنے آئے گا؟
جسٹس امین الدین خان نے کہا یہ بھی تو ہو سکتا ہے جن سے بات کی جا رہی ہو آڈیو انہوں نے لیک کی ہو، کیا اس پہلو کو دیکھا گیا یے؟ آج کل تو ہر موبائل میں ریکارڈنگ سسٹم موجود ہے۔
جاری حکمنامے کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا اسلام آباد ہائی کورٹ کی عدالتی کارروائی حتمی نہیں ہوئی، ہائی کورٹ نے آرٹیکل 199 کے اختیار سماعت سے تجاوز کیا، سپریم کورٹ کے دو عدالتی فیصلوں میں اصول طے شدہ ہے ہائیکورٹ ازخود نوٹس نہیں لی سکتی۔
عدالت کو بتایا گیا 31 مئی کی ہائیکورٹ کی سماعت میں جو پانچ سوالات طے کیے گئے وہ درخواست گزاروں کا کیس ہی نہیں تھا،عدالت کو بتایا گیا ہائی کورٹ تفتیش نہیں کر سکتا۔
سپریم کورٹ نےاسلام آبادہائیکورٹ کوآڈیولیکس کیس میں کارروائی سےروک دیا اور وفاقی حکومت کی اپیلیں سماعت کیلئےمنظور کرلیں۔
عدالت نےاسلام آبادہائیکورٹ کے29مئی اور25جون کےاحکامات معطل کردیئے اور بشریٰ بی بی اور نجم الثاقب کو نوٹس جاری کردیئے۔