جمعرات, مئی 15, 2025
اشتہار

حماس نے غزہ جنگ بندی کی نئی امریکی تجویز کیوں مسترد کر دی؟

اشتہار

حیرت انگیز

فلسطینی مزاحمت کاروں کی تنظیم حماس نے دوحہ اجلاس کے بعد اپنے پہلے باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کی نئی امریکی تجویز نیتن یاہو کے مطالبات کے عین مطابق مرتب کی گئی ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ دوحہ سربراہی اجلاس میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی نئی تجویز اسرائیل اور حماس کے درمیان موجود خلیج کو پُر کرنے کے ارادے کے ساتھ ترتیب دی گئی ہے، تاہم حماس نے اتوار کو کہا ہے کہ یہ تجویز دراصل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے نئے مطالبات کو مد نظر رکھ کر تشکیل دی گئی ہے، اور یہ کسی معاہدے پر پہنچنے کی راہ میں ایک رکاوٹ کی طرح ہے۔

حماس کا یہ بیان امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اسرائیل پہنچنے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا، وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے یہ دورہ کر رہے ہیں۔ دوحہ میں دو روزہ مذاکرات کے بعد ثالثوں قطر، مصر اور امریکا کی جانب سے نئی تجویز حماس کو بھیجی گئی تھی، جس پر حماس نے کہا کہ یہ بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ مؤقف کے بہت قریب ہے۔

خان یونس: اسرائیلی فوج نے صحافیوں پر براہ راست گولیاں بر سا دیں

حماس کا مؤقف ہے کہ نیتن یاہو جنگ ختم کرنے اور غزہ اور مصر کی سرحد سے اسرائیلی افواج کو ہٹانے سے انکار کرتا ہے، جب کہ حماس کی جانب سے یہ دو بنیادی شرائط ہیں جن کے بغیر کسی بھی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

حماس نے کہا کہ معاہدے میں تاخیر، فلسطینیوں کی طرح اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگی خطرے میں ڈالنے اور ثالثوں کی کوششیں ناکام بنانے کی ذمہ داری پوری طرح اسرائیلی وزیر اعظم کے سر ہے۔ حماس نے کہا ’’ہم ثالثوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور جولائی میں جس تجویز پر اتفاق ہوا تھا، اس پر غاصب اسرائیل کو عمل کرنے پر مجبور کرے۔‘‘

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں