وطن عزیز میں گزشتہ ماہ سے انٹرنیٹ کی سست رفتاری کے باعث جہاں سماجی رابطوں میں دشواری کا سامنا ہے اور ساتھ ہی آن لائن کام کرنے والے لوگ بھی ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد جن میں نوجوان طبقہ قابل ذکر ہے، ان کی روزی روٹی کا دارومدار انٹرنیٹ کے ارد گرد گھومتا ہے اس سست رفتاری کی وجہ سے ان کے کام بھی کھٹائی میں پڑگئے اور کلائنٹس نے بھی رابطے منقطع کرنا شروع کردیے ہیں۔
کراچی کا ایک ایسا ہی اذہان نامی نوجوان جو ایک اسکول کا طالب علم ہے اپنے آن لائن کلائنٹ کے جانے سے پریشانی کا شکار ہے۔
اے آر وائی نیوز کراچی کی رپورٹ کے مطابق اذہام نے بتایا کہ اسکول سے آنے کے بعد کام کرتا ہوں لیکن اب بہت مشکلات پیش آرہی ہیں۔
View this post on Instagram
ان کا کہنا ہے کہ میں ایک بڑے پروجیکٹ پر کام کررہا تھا 60 آرڈرز تھے میرے پاس لیکن انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے بہت زیادہ مسائل ہورہے ہیں۔
ایک فری لانسر عبدالحئی بھی ہیں جن کا ذریعہ معاش بھی انٹرنیٹ سے منسوب ہے، یہ نوجوان بھی انٹر نیٹ سلو ہونے سے مسائل کا شکار ہیں۔
عبدالحئی کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ چلنے میں بہت دشواری ہورہی ہے جس کی وجہ سے اپنی ٹیم کے لوگوں سے رابطے نہیں ہوپا رہے۔
رپورٹ کے مطابق فری لانسرز کیلئے کام کرنے والی مختلف کمپنیوں نے پاکستان میں انٹرنیٹ اسپیڈ نہ ہونے کی وجہ سے کام بند کرنا شروع کردیا ہے۔
انٹرنیٹ کی سست روی نے جس طرح فری لانسرز کیلئے مشکلات کھڑی کی ہیں تو دوسری جانب انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستان کے تشخص کو بھی متاثر کیا ہے۔
انٹرنیٹ سست ہونے کی وجہ سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے بھی پریشان ہیں، ٹیکس دہندگان کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کا فارم اوپن نہیں ہو رہا ہے اور دستاویز اپ لوڈ نہیں ہو رہیں۔