کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ شم میں مسافروں کو بس سے اتار کر گولیاں ماری گئیں، عینی شاہد نے واقعہ سنا کر سب کو افسردہ کردیا۔
موسیٰ خیل دہشت گرد حملے میں خوش قسمتی سے بچ جانے والے ٹرک ڈرائیور اور ایک خاتون مسافر نے اے آر وائی نیوز کو حملے کی روداد سنادی، خاتون واقعے کا منظر بیان کرتے ہوئے روپڑی۔
سانحہ موسیٰ خیل کی عینی شاہد خاتون نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ دہشت گردوں نے شناختی کارڈ دیکھ کر لوگوں کو بس سے اتارا، ہم نے ایک مسجد میں پناہ لی جہاں سے پاک فوج نے ریسکیو کیا۔
واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے خاتون آبدیدہ ہوگئی، انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے الگ کیے جانے والے لوگوں کو سامنے کھڑا کرکے گولیاں ماردیں۔
حملے میں بھاگ کر جان بچانے والے ٹرک ڈرائیور عثمان علی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ کہ ایک کلومیٹر تک بھاگ کر اپنی جان بچائی، میرا ایک کزن شہید اور دوسرا شدید زخمی ہے۔
عثمان نے بتایا کہ ہم پانچ افراد تھے ہم نے قلات سے ٹرک میں سامان لوڈ کیا تھا، کچھ کلومیٹر دور ایک ہوٹل تھا جہاں ہم کھانا کھا رہے تھے، کہ اچانک 15 سے 20 لوگ گاڑیوں میں آگئے ان کے پاس اتہائی جدید اسلحہ تھا۔
انہوں نے ہم سے پوچھا کہ تم میں سے مقامی اور غیر مقامی کون سا ہے؟ مقامی ایک طرف ہوجائے اور پنجابی ایک طرف، پھر انہوں نے شناختی کارڈ چیک کیے پھر انہوں نے گائرنگ شروع کردی میں بہت مشکل سے جان بچا کر وہاں سے بھاگا۔