اسرائیلی بربریت کے خلاف نبولس شہر میں ہونے والے پرامن مظاہروں میں آواز بلند کرنے والی ترک ایکٹیوسٹ عائشہ نور ایزگی اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کی زد میں آکر زندگی کی بازی ہار گئیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں ہر جمعہ کو ہونے والے قبضے مخالف مظاہروں میں جارحانہ مداخلت کی۔
امریکی شہریت رکھنے والی عائشہ نور ایزگی اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوگئی تھیں۔ جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا، مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ اس واقعے میں 3 فلسطینی شہری زخمی بھی ہوئے۔
عائشہ نور ایزگی کو گولی لگنے کے لمحے کی گواہ اسرائیلی ایکٹیوسٹ کا کہنا تھا کہ ایزگی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے، یہ واقعہ غزہ میں ہونے والی نسل کشی کا حصہ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بین الاقوامی یکجہتی موومنٹ کی رضاکار ایکٹویسٹ ریچل کوری کو اسرائیلی فوج نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
رپورٹر شیرین ابو عقیلہ جن کا تعلق الجزیرہ ٹیلی ویژن سے تھا وہ بھی امریکی شہری تھیں، اُنہیں بھی اسرائیلی فوجی نے سر میں گولی مار کر موت کی نیند سلادیا تھا۔
علاج کے نام پر خاتون سے دست درازی کرنے والا پجاری گرفتار
رپورٹر شیرین ابو عقیلہ کو اس وقت قتل کیا گیا جب آن ڈیوٹی تھیں اور انہوں نے پریس کی عبارت موجود ہونے والی کوٹی زیب تن کی ہوئی تھی۔