ایک نجی اسکول کی فروخت کے حوالے سے دیئے گئے ایک اشتہاری اعلان پر سوشل میڈیا صارفین میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
مراکش کے شہر کینیترا میں مقامی اسٹیٹ ایجنٹ کی جانب سے ایک نجی اسکول کی فروخت سے متعلق اشتہار جاری کیا گیا، سوشل میڈیا پر یہ اعلان وائرل ہوگیا۔
نجی اسکول کی فروخت کے اس اعلان کو ویسی توجہ کبھی نہ ملتی اگر اس میں کوئی ایسا جملہ شامل نہ کیا جاتا جو مراکش میں سوشل میڈیا کے بہت سے کارکنوں کے غصے کا باعث بن گیا۔
اشتہار میں کہا گیا تھا کہ اسکول طلبہ کے ساتھ فروخت کے لیے پیش ہے۔ صارفین نے اس طرح کے اشتہار کو ناقابل قبول قرار دیا اور اس اشتہار کو انسانی اسمگلنگ کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے قابل اعتراض قرار دیا۔
اشتہار کینیترا کے ایک رئیل اسٹیٹ پیج پر شائع ہوا تھا۔ اشتہار میں کہا گیا کہ کینیترا میں ایک پرائیویٹ سکول برائے فروخت ہے۔ سکول کا رقبہ 412 مربع میٹر اور اس میں 373 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ اس کی خالص ماہانہ آمدنی 12 ملین اور اس کی قیمت 640 ملین ہے۔
اس اشہتار پر بلاگر خالد الزہری نے طنزیہ تبصرہ کیا اور کہا کہ ایک دن ہم اپنے بچوں کو ایک ارب پتی کی تحویل میں پائیں گے۔ دوسرے صارف نے کہا یہ معمول کی بات رہے گی جب تک شہری کچھ نجی اسکولوں اور سپتالوں کو محض ایک شے سمجھتے رہیں گے۔
اشتہار کی حقیقت کیا ہے؟
مذکورہ اشتہار شائع کرنے والے رئیل اسٹیٹ بروکر محمد الصدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں اس اشتہار کی وجہ سے پیدا ہونے والے اسکینڈل پر شدید حیرانی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اشتہار فیس بک کے سیلز پیجز میں سے ایک پر شائع کیا گیا تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ نادانستہ طور پر لکھے گئے جملہ کی کوتاہی ہے۔ ’’اسکول کی گنجائش 373 طلبہ ہے‘‘ کے جملے نے طنز کا عنصر پیدا کیا۔