نوٹ: یہ طویل ناول انگریزی سے ماخوذ ہے، تاہم اس میں کردار، مکالموں اور واقعات میں قابل ذکر تبدیلی کی گئی ہے، یہ نہایت سنسنی خیز ، پُر تجسس، اور معلومات سے بھرپور ناول ہے، جو 12 کتابی حصوں پر مشتمل ہے، جسے پہلی بار اے آر وائی نیوز کے قارئین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
تینوں انکل اینگس کے گھر پر ایسے نمودار ہو گئے، جیسے فرش سے دھواں اٹھتا ہو اور اگلے لمحے وہ انسانوں کا روپ اختیار کر جائے۔ مائری مک ایلسٹر اپنی بیٹی کو واپس آتے دیکھ کر اچھل پڑیں اور دوڑ کر اسے گلے لگا لیا۔ بلاشبہ یہ سب حیرت انگیز تھا، ناقابل یقین تھا، اور بلاشبہ خطرناک بھی۔ اس لیے وہ دل ہی دل میں گھبراتی رہی تھیں۔
مائری ابھی ان کے کپڑے اتنے خراب ہونے کے بارے میں باز پرس کرنے ہی والی تھیں کہ اینگس نے پوچھا کہ اس بار وہ کہاں گئے تھے۔ ان کے سامنے قدیم کتاب کھلی ہوئی تھی، وہ یہ دیکھنا چاہ رہے تھے کہ ٹائم پورٹل سے اب اگلا کون آدمی آنے والا ہے۔ جبران نے بتایا کہ وہ اس بار اردن گئے تھے۔
اینگس سے قبل جونی نے چونک کر کہا ’’اوہ اس کا مطلب ہے کہ اب بونتابی پہنچنے والا ہے یہاں۔‘‘ اینگس نے بھی کتاب پر نگاہیں دوڑا کر سر اثبات میں ہلایا اور کہا ’’تو تم نے اپنے اس بھائی کے لیے ہمارے اس دور کا کیا نام سوچ رکھا ہے۔‘‘
جونی بولا کہ اس نے آنے والے قدیم انسان کے لیے جیسن کا نام سوچ رکھا ہے۔ جبران نے انھیں چراغ والے جن حکیم کے بارے میں تفصیل سے بتایا، وہ سن کر حیران رہ گئے۔ یعنی چراغ والا جن بھی اب سوچ ہو کر نظر آیا۔ کمال ہے۔ ان کے منھ کھلے کے کھلے رہ گئے۔ دانیال نے بیگ سے ایک اسکیچ نکال کر دکھایا اور کہا یہ دیکھو، حکیم ایسے دکھتا تھا۔ دانیال نے انھیں وہ چراغ بھی دکھایا اور سونے کا سکہ بھی جو حکیم نے اسے تحفتاً دیے تھے۔ لیکن چراغ میں اب کوئی جادو نہیں تھا۔ جبران نے بتایا کہ اسے چوہے کا ایک پیارا سا مجسمہ تحفے میں ملا، اور فیونا کو ایک ہار۔ فیونا نے ہار کا تعویذ کھول کر دیکھا تو اچھل پڑی، اس کے اندر حکیم دکھائی دے رہا تھا جو اسے دیکھ کر مسکرا دیا تھا۔ فیونا نے اسے جلدی سے پھر بند کر دیا۔
اینگس نے ایسے میں کہا کہ اب یاقوت کو جادوئی گولے میں رکھے جانے کی ضرورت ہے۔ فیونا نے چونک کر کہا میں تو بھول گئی تھی، اس نے روبی نکال کر جونی کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ اس کے اندر ڈریگن چمک رہا تھا۔ انکل اینگس نے جادوئی گولا میز پر رکھا اور جونی سے یاقوت لے کر اس کی جگہ رکھ دیا۔ پورا کمرہ اچانک روشنیوں سے جگمگا اٹھا، ڈریگن گھر کی دیواروں پر رقص کرنے لگے تھے۔ اینگس کے منھ سے نکلا ’’ایسا لگتا ہے کہ ہم جتنے زیادہ جواہرات اس گولے میں ڈالیں گے، رنگ اتنے ہی طاقت ور اور روشن ہوں گے۔‘‘
کمرے میں گہری خاموشی چھا گئی تھی، اور حقیقت یہ تھی کہ وہ سب خاموش اور خوف زدہ کھڑے اپنے اردگرد چمکتی ہوئی روشنی کو دیکھ رہے تھے۔ کیوں کہ انھیں اچھی طرح علم تھا کہ یہ روشنی جادو سے بھری ہوئی ہے۔