سندھ کے شہر جیکب آباد کے گاؤں اللہ بخش جکھرانی میں اغوا اور جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون پولیو ورکر نے اپنا پہلا ویڈیو بیان جاری کر دیا۔
عابدہ پنہور نامی پولیو ورکر نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ ایک مسلح شخص اسلحہ کے زور پر مجھے ایک مکان میں لے گیا جہاں پہلے سے 3 نقاب پوش افرار موجود تھے، 3 افراد نے تشدد کیا جبکہ ایک نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے واضح کیا کہ مجھے کسی نے بازیاب نہیں کروایا بلکہ مسلح ملزمان نے خود چھوڑ دیا تھا، پولیس نے حراساں کر کے بیان تبدیل کروایا تھا لیکن عدالت پر بھروسہ کر کے اصل حقائق بتائے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد شوہر نے غیرت کے نام پر گھر سے نکال کر 2 بیٹیاں چھین لیں تاہم عدالت نے بیٹیاں واپس دلوائی ہیں۔
عابدہ پنہور نے بتایا کہ شوہر، دیوروں اور ان کے رشتہ داروں سے جان کا خطرہ ہے، اغوا اور زیادتی کرنے میں 4 ملزمان شامل ہیں جن میں سے پولیس نے ایک ملزم احمد جکھرانی کو گرفتار کیا ہے۔
ویڈیو بیان میں متاثرہ پولیو ورکر نے اپیل کی کہ دیگر 3 ملزمان کو گرفتار کر کے مجھے تحفظ فراہم کیا جائے، عدالت نے والد کے حوالے کر دیا تاہم شوہر اور دیوروں سے خطرہ ہے۔
متاثرہ پولیو ورکر کا عدالت میں اہم بیان
گزشتہ روز پولیو ورکر نے خود سے زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے پولیس پر بیان تبدیل کروانے کا الزام لگا دیا تھا۔ خاتون نے عدالت میں بتایا تھا کہ مجھ سے زیادتی ہوئی لیکن پولیس نے بیان تبدیل کروایا۔
سیشن جج نے متاثرہ پولیو ورکر اور پولیس حکام کو عدالت میں طلب کیا تھا۔ پولیس حکام نے اعتراف کیا تھا کہ بااثر لوگوں کی مداخلت پر اغوا اور زیادتی کے بجائے لوٹ مار کا بیان دلوایا تھا۔
ایس ایس پی نے بتایا تھا کہ نامزد ملزم احمد جاکھرانی کو گرفتار کر لیا ہے، ملزم کے ڈی این اے کیلیے نمونے بھیج دیے گئے ہیں۔
عدالتی حکم پر تحقیقات کیلیے 4 رکنی جے آئی ٹی تشکیلدے دی گئی جو 14 روز میں رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی۔
واقعہ پیش آنے کے کچھ گھنٹے بعد لیڈی پولیو ورکر نے بیان تبدیل کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اغوا اور زیادتی نہیں ڈکیتی کے ارادے سے مجھے زدوکوب کیا گیا تھا۔
خاتون نے ڈپٹی کمشنر جیکب آباد کے بیان کو غلط قرار دیا تھا۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ پولیس نے بااثر شخص کی ہدایت پر خاتون کا بیان تبدیل کروایا، پولیس نے خاتون کو اسپتال سے نامعلوم مقام پر منتقل کر کیا جہاں خاتون نے بیان تبدیل کیا۔