قاہرہ : چینی سائنسدانوں نے سب سے بڑی پلازما ببلز کا پتہ لگانے کا اعلان کیا ہے، جو دنیا کے مختلف علاقوں جیسے مصری اہرام اور مڈوے آئی لینڈز تک پھیلی ہوئی ہیں۔
یہ پلازما ببلز سیٹلائٹ مواصلات اور جی پی ایس کو متاثر کرتی ہیں اور ان کا پتہ چائنا اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹیٹیوٹ آف جیولوجی اینڈ جیو فزکس کے ذریعے تیار کردہ ایک نئے ریڈار سسٹم، لو لیٹیٹیوڈ لانگ رینج آئنوسفیرک ریڈار کے ذریعے لگایا گیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق یہ ببلز نومبر میں ہونے والے سورج کے طوفان کے نتیجے میں وجود میں آئے اور ان کا پھیلاؤ شمالی افریقہ سے لے کر وسطی بحر الکاہل تک تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمینی کرہِ ہوا کی ایک سطح میں گیس کی بڑی مقدار جمع ہو رہی ہے جس کے سبب مصنوعی سیاروں اور ان کے ساتھ منسلک آلات کے بیچ رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔
ادھر مصر میں قومی فلکیاتی اور جغرافیائی تحقیقاتی ادارے میں شمسی اور فضائی تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر محمد صمیدہ الشاہد نے واضح کیا ہے کہ یہ مظہر زمین کی سطح پر کسی جگہ بھی سامنے آ سکتا ہے۔ اس کی وجہ شمسی طوفانوں کے نتیجے میں چارج شدہ ذرات کا کرہ ہوا کی آئیونواسفیئر سطح میں داخل ہونا ہے۔
ڈاکٹر الشاہد نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو میں بتایا کہ یہ صورت حال بلبلوں کی شکل میں جنم لیتی ہے۔ یہ نیوی گییشن اور سیٹلائٹس کے حوالے سے محدود خلل پیدا کرنے میں نمایاں طور پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ مصر میں سو سے زیادہ قدیم اہرام پائے جاتے ہیں جن میں سب سے زیادہ مشہور اور سب سے بڑے الجیزہ صوبے میں ہیں۔ یہ دار الحکومت قاہرہ سے 15 کلو میٹر دور دریائے نیل کے مغربی کنارے پر واقع ہیں۔