اسلام آباد: حکومت کی جانب سے عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کے سلسلے میں پاکستان کی سیاسی فضا میں ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان اہمیت اختیار کر گئے ہیں، گزشتہ رات مولانا سے حکومت اور اپوزیشن نے ملاقاتیں کیں، جس کا احوال سامنے آ گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ملاقاتوں میں جمعیت علماے اسلام (ف) کوئی فیصلہ نہیں کر سکی، پارٹی قیادت کا کہنا تھا کہ وہ اس مسئلے پر باہمی مشاورت کریں گے، اس کے بعد ہی کسی فیصلے پر پہنچا جا سکے گا۔
ملاقات میں حکومت کی طرف سے مولانا فضل الرحمان کی تجاویز پر غور کی یقین دہانی بھی کرائی گئی، جب کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت پر زور دیا کہ عدالتی اصلاحات عمل میں لائی جائیں۔
موجودہ حکومت کی تشکیل کے سلسلے میں مولانا کو بری طرح نظر انداز کیا گیا تھا، اس تناظر میں حکومتی وفد نے مولانا کے گلے شکوے دور کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی، اور مل کر چلنے اور رہنمائی لینے کی بھی باتیں دہرائی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا کی جانب سے جو تجاویز دی گئی ہیں، ان پر مشاورت کے بعد حکومت کل جواب دے گی، حکومت کے جواب کے بعد جے یو آئی ایک بار پھر اپوزیشن سے مشاورت کرے گی، اور اس کے بعد پھر حکومت کو جواب دے گی۔
ذرائع کا تازہ ترین صورت حال سے متعلق کہنا ہے کہ حکومتی وفود ہر بار نئی تجویز لے کر مولانا فضل الرحمان کے پاس آتے رہے، مولانا نے کہا کہ کبھی آئینی عدالت اور کبھی ججز پینل کی بات کرتے ہیں، ابھی تک حکومت کو خود فائنل کچھ پتا نہیں ہے، جب تک مسودہ نہیں دکھائیں گے رائے نہیں دے سکتے۔ پی ٹی آئی کے وفد نے فضل الرحمان کو کہا کہ جو بھی کریں اپوزیشن کے ساتھ مل کر ہو، ہمارا مشترکہ مؤقف ہی بہتر رزلٹ دے گا۔
واضح رہے کہ دوسری طرف جے یو آئی رہنما سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر حکومت کی جانب سے کچھ تجاویز آ گئی ہیں، جن پر ہمیں مشاورت کے لیے کچھ وقت درکار ہے، مولانا تجاویز پر سوچیں گے اور پارٹی کے ساتھیوں سے مشاورت کریں گے۔