اسلام آباد : مجوزہ آئینی ترامیم کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس آج پھر ہوگا، گزشتہ روزحکومت نمبرگیم پورا کرنے میں ناکام رہی تھی۔
تفصیلات کے مطابق مجوزہ آئینی ترامیم کیلئےقومی اسمبلی کااجلاس آج ہوگا.۔ اجلاس دن ساڈھے بارہ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو گا اجلاس کا 3 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔
اجلاس کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں سیکیورٹی کی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور سیکیورٹی وجوہات کی بناء پر اجلاس میں مہمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی۔
قومی اسمبلی کے آج ہونےوالےاجلاس میں مہماوں کےداخلے پر پابندی عائد
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے معزز ممبران قومی اسمبلی کو اجلاس میں اپنے ساتھ مہمان نہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ میڈیا کے نمائندوں کا ویلیڈ پریس گیلری کارڈ کے بغیر پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل نہیں ہو گا۔
گزشتہ روز آئینی ترامیم پارلیمان سےمنظور کرانے کے لئے دعووں کے باوجود حکومت سینیٹ اور قومی اسمبلی میں مطلوبہ نمبرز پورےنہ کرپائی اور نمبر گیم پورا کرنے میں ناکام رہی تھی، جس کے باعث بل پارلیمنٹ میں پیش نہ کیاجاسکا تھا ، جس کے بعد قومی اسمبلی کااجلاس رات گیارہ بجے شروع ہوتے ہی ملتوی کردیا گیا تھا۔
اتوارکو باربار وقت تبدیل ہونےکےبعدآخرکاررات گیارہ بجےکےقریب قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس معطل کرنے کی تحریک کی منظوری کے فوری بعد اجلاس ملتوی کردیاگیا تھا۔
جے یوآئی کے آٹھ ووٹ کے حصول کیلئے گیم چینجر مولانا فضل الرحمان مرکز نگاہ بنے رہے، حکومت اور اپوزیشن رہنماوں کا مولانا فضل الرحمان کی رہائش آنے جانے کا سلسلہ جاری رہا۔
بیرسٹرگوہر، اسد قیصر،عمرایوب اور شبلی فراز نے مولانا فضل الرحمان کی امامت میں نماز مغرب بھی ادا کی، مولانا فضل الرحمان نے آئینی ترمیم کے مسودہ پر مشاورت کیلئے حکومت سے مزید وقت مانگ لیا ہے۔
گزشتہ روزخصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی ترامیم کامسودہ تمام جماعتوں کےسامنےرکھنےکی تجویزدی گئی جبکہ جے یو آئی اورپی ٹی آئی نے آئینی عدالت کے قیام کی تجویزسےاتفاق کیا تھا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پہلے دعوی کیا کہ آئینی ترامیم کےلیےمولانا فضل الرحمان کے تحفظات دورکردیے اور کہا اتحادیوں، مولانا فضل الرحمان کےعلاوہ بھی کچھ ووٹ پڑیں گے لیکن اچانک وزیر دفاع نے بیان بدل دیا۔
مزید پڑھیں : مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات کیا ہیں ؟
جے یوآئی ف کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ آئینی ترمیم کا مسودہ ہمیں ملا ہی نہیں پڑھے بغیر ووٹ کیسے دے سکتے ہیں۔
مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات
مجوزہ آئینی ترامیم کے اہم نکات سامنے آگئے، مجوزہ آئینی ترامیم میں بیس سےزائد شقوں کو شامل کیاگیا ہے، مجوزہ آئینی ترمیم میں چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے پانچ سینئر ججز کے پینل سے ہوگا۔
چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی، آئینی عدالت کے باقی چار ججز بھی حکومت تعینات کرے گی۔
ججزتقرری کیلئے جوڈیشل کمیشن میں پارلیمان کو نمائندگی دی جائے گی جبکہ ا سلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجاجاسکے گا۔
آئینی اور مفاد عامہ کےمقدمات کے لیے الگ الگ عدالتوں کےقیام کی ترمیم بھی شامل ہے، ذرائع کےمطابق آرٹیکل تریسٹھ اےمیں ترمیم کی جائےگی جس کے بعد فلور کراسنگ پرووٹ شمار ہوگا۔
ججز کی ریٹائرمنٹ کی بالائی حدنہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،نگراں وزیراعظم کے تقررکیلئے طریقہ کار بدلنےکی ترمیم بھی منظورکی جائےگی۔
بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہیں جبکہ بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں پینسٹھ سے بڑھا کراکیاسی کرنےکی تجویز شامل ہے۔