اسلام آباد: جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع پر تعاون سے انکار کرتے ہوئے آئینی ترامیم کامسودہ تمام جماعتوں کے سامنے رکھنے کی تجویز دے دی۔
تفصیلات کے مطابق آئینی ترامیم کیلئے حکومت کی جانب سے جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوششیں جاری ہے ، مولانا فضل الرحمان نے مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت سےتعاون سے صاف انکار کردیا۔
جے یو آئی کے سربراہ نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں آئینی ترامیم کا مسودہ تمام جماعتوں کے سامنے رکھنے کی تجویز دی۔
دوسری جانب جے یو آئی اور پی ٹی آئی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز سے متفق ہوگئے ہیں ، چیف جسٹس کی مدت ملازمت پر درمیانی راستے پر اتفاق رائے کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان تقریباً آئینی ترامیم پر راضی، ذرائع
ذرائع کا کہنا ہے جے یو آئی کے سربراہ تقریباً آئینی ترامیم پر راضی ہوگئے ہیں۔
گزشتہ رات عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی جے یو آئی کے سربراہ کے گھر پہنچے، ان کے بعد سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ بھی مولانا کی رہائش گاہ پہنچے، تمام شخصیات نے ان سے مجوزہ آئینی ترامیم پر تفصیلی گفتگو کی، جے یو آئی کے عبدالغفور حیدری اور کامران مرتضیٰ بھی ملاقات کے موقع پر شریک رہے۔
مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان سے رات گئے اہم شخصیات کی ملاقاتیں
مذکوزہ مجوزہ آئینی ترامیم کی اسمبلی سے منظوری کیلیے حکومت مقررہ نمبرز پورا کرنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کررہی ہے، ذرائع نے بتایا تھا کہ آئینی ترامیم پر جے یو آئی کے سربراہ اور حکومت کے درمیان معاملات طے نہیں ہوپائے ہیں جبکہ سربراہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ پی ٹی آئی نے بھی رابطہ کیا ہے۔
خیال رہے گزشتہ روز آئینی ترامیم پارلیمان سےمنظور کرانے کے لئے دعووں کے باوجود حکومت سینیٹ اور قومی اسمبلی میں مطلوبہ نمبرز پورے نہ کرپائی اور نمبر گیم پورا کرنے میں ناکام رہی تھی، جس کے باعث بل پارلیمنٹ میں پیش نہ کیاجاسکا تھا ، جس کے بعد قومی اسمبلی کااجلاس رات گیارہ بجے شروع ہوتے ہی ملتوی کردیا گیا تھا۔